23 ستمبر ، 2013
کراچی…سیئر تجزیہ کار کامران خان کہتے ہیں کہ جب حکومت کو کچھ نہیں سمجھا جا رہا تو مذاکرات کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے،ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی کہتے ہیں بات چیت نہ کی تو ایسے واقعات روز ہوں گے، سینئر تجزیہ کار حامد میر کہتے ہیں کہ بات چیت کا راگ الاپنے کا کوئی فائدہ نہیں،اگر دشمن جان لینا جانتا ہے تو ہم بھی لڑنے کو تیار ہیں، جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے بعد دہشت گردی کے دو بڑے واقعات ہوگئے،سامنے والا مذاکرات تو ایک طرف حکومت کو ہی کچھ نہیں سمجھ رہا۔ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی کا کہنا تھا کہ دُشمن کا چہرہ سامنے نہیں اگر مسئلہ حل کرنا ہے تو ملٹری آپریشن اس کا حل نہیں کیونکہ پھر ایسے وقت روز دُہرائے جائیں گے،بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔سینئر تجزیہ کار حامد میر ے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے عمل پر حملہ کیا گیا ہے،فوج کے میجر جنرل اور چرچ پر حملوں کے بعد مذاکرات کا راگ الاپنے کی کوئی ضرورت نہیں،بہتر ہے کہ لڑتے لڑتے خود مرجائیں۔