24 ستمبر ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے پشاور چرچ دھماکے کے بعد طالبان سے بات چیت کا ارادہ ترک کردیا ہے۔ امریکی میڈیا گروپ Mcclatchy کے مطابق پشاور میں چرچ میں مہلک ترین دھماکے میں 83 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد نواز شریف نے عسکریت پسند باغیوں کے ساتھ غیر مشروط امن مذاکرات کی منصوبہ بندی ختم کردی ،رپورٹ کے مطابق نواز واضح طور پر اس صورت حال سے پریشان دکھائی دیئے انہوں نے کہا کہ ہم نے نیک نیتی سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی لیکن ا س حملے کی وجہ سے حکومت مزید پیش رفت سے قاصر ہے۔نواز شریف کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ امن بات چیت کی راہ کی کوئی امید نہیں، انہوں نے عسکریت پسندوں کو پاکستا ن کا دشمن قراردیا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے، بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا اسلامی تعلیمات اور عقائد کے منافی ہے، رپورٹ کے مطابقجب سے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے نواز شریف کو طالبان سے مذاکرات کا اختیار دیا گیا اس وقت سے طالبان نے حملوں میں اضافہ کردیا۔بظاہر لگتا ہے کہ بات چیت کی تجویز کو نواز حکومت کی کمزوری اور فوج کے درمیان تقسیم کے طور پر لیا گیا۔طالبان رہنما حکیم اللہ محسود نے حملوں میں تیزی کا حکم دیا اور14ستمبر کو انہوں نے حکومت کے سامنے 50عسکریت پسند کمانڈروں کی رہائی اور فاٹا سے فوج کی واپسی کی دو شرائط رکھ دیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کی شہادت2007کے بعد طالبان کی سب سے بڑی کارروائی تھی اس واقعے نے نواز اور فوج کے درمیان تناوٴ پیدا کیا۔میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کی شہادت نے پاکستانی عوام اور خصوصاًپنجاب میں غم و غصے کی لہر پید اکی۔چرچ حملے نے پاکستانی قوم کو شدید رنجیدہ کردیا ہے،20کروڑ کی آبادی میں صرف دو فی صد عیسائی کمیونٹی ہے لیکن اس سانحے میں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی ان کے ساتھ کھڑی نظر ا ٓئی۔ پشاور دھماکے کے بعد یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ نواز شرف فوج کو شمالی وزیر ستان میں کارروائی کا حکم دیں۔