پاکستان
20 مارچ ، 2012

قومی سلامتی کمیٹی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش

 قومی سلامتی کمیٹی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش

اسلام آباد… چیرمین سینٹ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہو گیا ہے اور قومی سلامتی سے متعلق پالیمانی کمیٹی کی رپورٹ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جارہی ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے سفارشات پیش کرنے سے پہلے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سے پہلے متعدد سول حکومتوں کو خارجہ پالیسی پر برطرف کیا گیا، سول ملٹری بیوریکریسی کے کہنے پر برطرف کیا گیا، آج ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی پارلیمان خارجہ پالیسی پر اپنی سفارشات مرتب کرے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں پاکستان کی قومی سلامتی سے متعلق ترجیحات شامل ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے تجاویز نکتہ بہ نکتہ اراکین پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنا شروع کیں۔ واضح رہے کہ موجودہ دور حکومت میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اب تک 11 مشترکا اجلاس ہو چکے ہیں جن میں سے 5 اجلاس صدارتی خطاب کے لیے ہوئے اور اب دونوں ایوان، خارجہ پالیسی خاص طور پر امریکا کے ساتھ از سر نو تعلقات کا جائزہ لینے کے لیے مل بیٹھ رہے ہیں۔پہلی بار انتظامیہ نے پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ نئی خارجہ پالیسی کا تعین کرے،،اس بار جو بھی پالیسی سامنے آئے گی وہ عوامی خواہشات کا مظہر ہوگی۔ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے 35 سے زائد سفارشات منظور کی تھیں جنہیں اب دونوں ایوانوں کے سامنے رکھا جارہا ہے۔ ان سفارشات میں نیٹو سپلائی کی بحالی کو قومی سلامتی،سالمیت،خودمختاری کے تحفظ اور ڈرون حملوں کی بندش کی تحریری یقین دہانی سے مشروط کیا گیا ہے، بحالی کی صورت میں نیٹو سپلائی کا 50 فی صد کام ریلوے کو دینے کی سفارش کی گئی ہے۔امریکا کے ساتھ تمام معاہدوں کو تحریری شکل دینے اور انہیں ملکی قوانین کے مطابق بنانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔کمیٹی نے بھارت کی طرز پر امریکا کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدے کی بھی تجویز دی ہے۔پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں 6 بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے جو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ سے 90 دن کی مقررہ مدت میں منظور نہیں کیے جاسکے تھے۔ ماضی میں ملک کی خارجہ پالیسی کو فوج کے تابع قرار دیا جاتا رہا ہے،ماہرین سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں پہلی بار ایک ایسی خارجہ پالیسی سامنے آسکے گی جسے عوامی تائید کا حامل قرار دیا جائے گا۔

مزید خبریں :