01 اکتوبر ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار ”انڈیپنڈنٹ“ لکھتا ہے کہ رجم یا سنگساری پر عمل درآمد میں ایران دنیا میں سر فہرست ہے۔تقریباً15ممالک یا خطوں میں سنگ سار ی کے عمل کو قانونی حیثیت حاصل ہے اوراس عمل میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے خاص کر پاکستان،افغانستان اور عراق میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔خواتین کے حقوق کی سرگرم تنظیموں نے اس عمل کے خلاف عالمی سطح پر مہم کا آغاز کردیا ہے۔ زنا پررجم کی سزا جن ممالک میں قانونی حیثیت رکھتی ہے ان میں پاکستان، موریطانیہ نائیجریا ، قطر، سعودی عرب، صومالیہ ، سوڈان، متحدہ عرب امارات اور یمن ہیں ۔ تاہم قانونی سزا ہونے کے باوجود موریطانیہ اور قطر میں کبھی اس سزا پر عمل در آمد نہیں کیا گیا۔ جب کہ افغانستان اور عراق میں سنگساری کو قانونی جواز حاصل نہیں مگر قبائلی سردار ، اور عسکریت پسند ایسی سزائیں دیتے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ دو ماہ قبل پاکستان کے قبائلی علاقے میں دو بچوں کی ماں کو اس کے رشتہ داروں نے سنگسار کردیا، اس کا جرم یہ تھا کہ اس کے پاس موبائل فون تھا۔عارفہ بی بی کے چچا،کزنز اور دیگر نے پتھر اور اینٹوں سے اس وقت تک مارا جب تک وہ ہلاک نہ ہو گئی پھر اسے اس کے گاوٴں کے صحرا میں دفنا دیا گیا۔ اس سلسلے میں کسی کی گرفتاری کا امکان بھی نہیں۔یہ کو ئی منفرد کیس نہیں۔انسانی حقوق کی تنظیمیں ٹوئیٹر اور دیگر سوشل میڈیا کو اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری پر دباوٴ ڈالنے لئے استعمال کر رہے ہیں کہ وہ سنگ ساری کے عمل کی مذمت کریں۔سنگساری کئی اسلامی ممالک میں قانونی احیثیت نہیں رکھتا۔ ایران میں کتنے لوگوں کو اب تک سنگ ساری کی سزا دی جا چکی اس کے اعداد و شمار نہیں ،تاہم جیلوں میں ایسیگیارہ افراد ہیں جن کو یہ سزا سنائی گئی ہے ۔