21 مارچ ، 2012
پشاور… پشاور کے ایک پرائمری اسکول میں طالب علم کھلے آسمان تلے علم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ ساڑھے تین سو بچوں کیلئے صرف چار استاد تعینات ہیں۔ کھلے آسمان تلے علم کی پیاس بجھانے والے طا لب علموں کا تعلق پشاور کے علاقے لنڈی اخون احمد سے ہے۔ سرکاری پرائمری اسکول میں کلاس رومز کی کمی نے ان طالب علموں کو گندے جوہڑ کے قریب بیٹھ کر علم حاصل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ جن بچوں کو کلاس روم میسر ہے وہ بھی ٹاٹ پر بیٹھ کرپڑھتے ہیں۔اسکول میں ساڑھے تین سو سے ذیادہ بچے زیر تعلیم ہیں جن کیلئے صرف چار استاد ہیں۔اساتذہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے محکمہ تعلیم کے افسران کواسٹاف کی فراہمی کے لئے کئی درخواستیں دیں لیکن ان معصوم طالب علموں کی مشکلات کم نہیں ہوسکیں۔ یہی صورتحال علاقہ کے گورنمنٹ مڈل اسکول کی بھی ہے جہاں نہ فرنیچر ہے نہ دیگر بنیادی سہولیات۔ قبرستان میں تعمیر ہونیوالے اسکول کی عمارت بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہے۔پڑھانے کو اساتذہ نہیں، فرنیچرپانی اور بجلی بھی نہیں اگر ہے تو جذبہ حصول علم جو ان طالب علموں کو اسکول کھینچ لاتا ہے۔