21 مارچ ، 2012
اسلام آباد…وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے اور جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 7رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ غیر ملکی اکاوٴنٹس صرف صدر کے نہیں دیگر لوگوں کے خلاف بھی تو تھے، ان افراد کی حد تک کارروائی کیوں نہ ہوئی۔ اس پر وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر بھی بات کرونگا، جب عدالت نے 6آپشنز کا فیصلہ دیا تو یہ یہ تاثر پیدا ہو گیا کہ طبل جنگ بج گیا اور وزیراعظم نا اہل ہو گئے۔ اس سے قبل جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ سترہ رکنی بینچ کے فیصلوں سے باہر نہیں جاسکتے۔ آج جب سماعت شروع ہوگئی تو اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا استدلال یہ ہے کہ جب تک زرداری صدر ہیں، فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا، سابق اٹارنی جنرل اور سابق سیکریٹری قانون نے خط نہ لکھنے کی ایڈوائس دی، ان دونوں میں تو کوئی توہین عدالت کا ملزم نہیں، اکیل وزیر اعظم کو توہین عدالت کا مجرم ٹہرایا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے جواب کو غلط سمجھا گیا، یہ تاثرلیا گیا کہ وزیراعظم نے عدالتی فیصلے پر عمل سے انکارکیا۔ انہوں نے کہا کہ میں فیصلے پر نظر ثانی نہیں مانگ رہا، میں یہ بھی نہیں کہہ رہا کہ عدالتی فیصلہ غلط ہے ، میرا کہا یہ ہے کہ جب تک آصف زرداری صدر ہیں انہیں عالمی استثنیٰ حاصل ہے اور وزیر اعظم کو بھی یہی ایڈوائس دی گئی کہ صدر کو عالمی استثنیٰ حاصل ہے، میں آئین کے آرٹیکل248 کے تحت صدرکے استثنیٰ کی بات نہیں کررہا۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ سابق اٹارنی جنرل انورمنصور اور سیکریٹری قانون عاقل مرزانے وزیراعظم کوخط نہ لکھنے کی ایڈوائس دی۔ اس موقع پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعظم کی رائے تو عدالت تک پہنچی ہی نہیں۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہناچاہتے ہیں وزیراعظم کی عملدرآمد میں بدنیتی شامل نہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کوکٹہرے میں حلف دیناچاہیے تھاکہ وزیراعظم کی رائے کیوں نہ پہنچائی، 29جنوری 2011 کو سیکریٹری قانون کو ٹاسک دیا گیا تھا وزیراعظم کو نہیں، اور 30 جولائی کوسیکریٹری قانون کووزیراعظم کو سمری بھیجنے کا آخری موقع فراہم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری قانون کو کہا گیا کہ وزیراعظم کو عملدرآمد کی سمری بھیجی جائے، اٹارنی جنرل اورسیکریٹری قانون میں سے توکوئی توہین عدالت کاملزم نہیں، اکیلے وزیراعظم کو توہین عدالت کا ملزم بنا دیا گیا۔