21 مارچ ، 2012
اسلام آباد… وزیر اعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے اور جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 7رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کی موجودہ بینچ پر عدم اطمینا ن کا اظہار کر دیا۔ سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کرمنل ٹرائل ہے، شہادتوں پر فیصلہ کرنا ہے، اخبارات میں جو آتا ہے اس پر فیصلے نہیں کیئے جاسکتے،عدالتیں مفروضے پر کارروائی نہیں کرتیں، عدالت کے پاس ٹھوس شواہد ہونا ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم کا 16 جنوری 2012 کو پتا چلا، وزیر اعظم کو جو ایڈوائس آئی انہوں نے کہا کہ عدالت کو آگاہ کردیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ قصور وار ہوں تو سزا دیں ، بے قصور ہوں تو بری کردیں۔ اس پر جسٹس ناصر الملک نے کہا کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ بینچ مقدمے کی سماعت نہ کریں، اس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جی ہاں، جس بینچ نے نوٹس دیا اور مقدمہ سے پہلے فیصلہ سنا دیا وہ فیصلہ نہ کرے۔ اس پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے اس طرح تو آئندہ ہر کوئی یہی کہے گا کہ جس بینچ نے نوٹس دیا وہ سماعت نہ کرے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جج بھی میری طرح انسان ہیں، ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میراموکل ایک پیر اور گدی نشین ہے اور بینچ نے میرے موکل کے بارے میں بہت سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔