09 اکتوبر ، 2013
کراچی… محمدرفیق مانگٹ…امریکی جریدہ”ٹائم “ کراچی کی بے امنی پر لکھتا ہے کہ بحیرہ عرب کے ساتھ پھیلے وسیع و عریض میگا سٹی کراچی طویل عرصے تک پاکستان کا معاشی مرکز رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ اقتصادی حب کی بجائے ڈکیتیوں ، اغوا برائے تاوان ، دہشت گردی اور قتل کی وجہ سے مشہور ہے۔کراچی کے تاجر اور صنعت کار محتاط انداز میں مثبت امید لگائے بیٹھے ہیں کہ نواز شریف کراچی میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے امن وامان کوقائم کرنے میں ترجیح دیں گے۔ کراچی میں فوجی اختیارات میں توسیع میں مدد یا نقصان اس بات پر انحصار کرے گی کہ آیا ریاست اور مرکزی حکومت کراچی کو محفوظ بنانے کے لئے تعاون جاری رکھے گی، مزید اس بات پر بھی انحصار ہوگا کہ شریف حکومت جن افسران کو قانون کی حکمرانی کے لئے اختیارات دینا چاہتی ہے وہ ان کا نفاذ کر رہے ہیں۔ جریدے کے مطابق ایک طرف پشاور میں مہلک بم دھماکوں جیسے پے درپے پرتشدد واقعات نے جہاں ملک کو صدمے سے دوچار کر رکھا ہے اسی کے ساتھ کراچی میں ظلم کا بازار بھی مسلسل گرم ہے۔ بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری نے بھی کراچی کو جرائم پیشہ افراد کے پنپنے کے لئے محفوظ جگہ بنا دیا،اورشہر میں کئی نو گو ایریا ز بن گئے ،عام شہریوں کی نقل و حرکت صرف ان علاقوں تک محدود رہ گئی جنہیں وہ محفوظ سمجھتے ہیں۔کراچی میں جرائم کی شرح کے حوالے سے2012 بدترین سال ثابت ہوا،اس میں 2500افراد قتل ہوئے۔گزشتہ برس کی نسبت اس سال 50 فی صد جرائم زیادہ رہے۔رواں برس قتل اور جرائم کے حوالے سے ریکارڈ بننے جا رہا ہے، پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں1700افراد قتل ہو چکے ہیں۔ ستمبر کے ابتدا میں نواز شریف حکومت نے کراچی کے شورش زدہ علاقوں میں کریک ڈاوٴن کے لئے پولیس اور رینجرز بھیجنے کا آغاز کیا۔سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا کہ پہلے دو ہفتوں میں16سو چھاپوں میں 18سو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جو قتل اور اغوا میں ملوث ہیں،حکومت یہاں نہیں رکنا چاہتی بلکہ کراچی کے اس جڑ پکڑتے تشدد کے خاتمے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید اختیارات دینا چاہتی ہے اس کے لئے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ لیاری کی ایک رہائشی کا کہنا تھا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ، کرپشن، ٹارگٹ کلنگ مسائل ہیں لیکن اصل مسئلہ حکومت ہے۔