22 مارچ ، 2012
اسلام آباد… بلوچستان امن وامان کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے جس کے دوران بختیار ڈومکی کے اہل خانہ کے قتل کی رپورٹ پیش کر دی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کر دیا اور رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کیمرا بریفنگ دیں اور نشاندہی کریں کہ بلوچستان کے کونسے علاقوں میں مسائل ہیں۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ صوبے میں امن و امان کی ذمہ داری پولیس اور سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے، کب تک یہ ساری باتیں چھپائیں گے، ہماری پوزیشن خراب ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ بتایا جائے کہ اساتذہ صوبے میں خدمات انجام دینے سے کیوں انکاری ہیں، لوکل باڈیزکوفروغ دینے کیلیے بلوچستان حکومت نے کیااقدامات کیے ، آرٹیکل9 کے تحت عوام کے جان ومال کی حفاظت کیلئے ابتک کیااقدامات کیے گئے اور ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور لاشوں کے ملنے کیا محرکات ہیں۔