02 نومبر ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس پاکستان افتخار محمدچوہدری نے کہا ہے کہ اسلام قیدیوں سے اچھے سلوک کی ہدایت کرتا ہے،قیدیوں کی حالت بہتر بنانے کی کسی حکومت نے کوشش نہیں کی،اسلامی معاشرے میں ہر فرد کو بنیادی حقوق حاصل ہیں،ججوں کی ذمے داری ہے کہ وہ قیدیوں کی حالت پر توجہ دیں۔اسلام آبادمیں ”پاکستان کے قیدیوں کی حالت زار“ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ایک جج کی ذمے داری ہے کہ وہ قیدیوں کے حقوق کا خیال رکھے،قیدیوں کا جیل میں بھی ایک انسان کے طور پر خیال رکھا جائے،سزائے موت کے منتظر قیدیوں کے حقوق کم ہوجاتے ہیں لیکن ان کا خیال رکھناچاہیے،قیدیوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سلوک کرنا چاہییانہوں نے کہا کہ اسلام امن اور برداشت کا دین ہے،قیدیوں سے حسن سلوک کے بارے میں اسلام کا نظریہ بالکل واضح ہے،اسلام قیدیوں کے ساتھ اچھے سلوک کی ہدایت کرتا ہے،قیدیوں پر تشدد سے گریز کرنا چاہیے۔چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے کہا کہ کئی قیدیوں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیاجاتا اس لیے قیدیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے،تعداد میں اضافہ اور دیگر وجوہات سے جیل میں تشدد کے واقعات ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیل میں اصلاحات اورقانونی تقاضے پورے کرنے سے صورتحال بہترہوسکتی ہے، قیدیوں کی حالت بہتر بنانے میں کسی حکومت نے کوشش نہیں کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ 3نومبر کا دن ملک میں عدلیہ کی بحالی سے متعلق اہم دن ہے، قیدیوں کو معاشرے کا بہتر، فعال شہری بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، قیدیوں کے مقدمات کی سماعت جلد ہونی چاہیے، عدالت انصاف کی فراہمی کے لیے اپنی ذمے داریاں پوری کررہی ہے، سپریم کورٹ انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے، جیل میں قیدیوں کا تحفظ اور وہاں سازگار ماحول یقینی بنایاجائے، قیدیوں کی بحالی کے عمل پر توجہ نہیں دی گئی۔