26 مارچ ، 2012
اسلام آباد… میمو کمیشن نے وزارت خارجہ سے حسین حقانی کی بطورسفیربھجوائی گئی حساس اور خفیہ معلومات طلب کر لیں جبکہ کشمیری رہنما یاسین ملک کو فریق بننے کی اجازت دے دی گئی ہے اور انہوں نے بیان ریکارڈ کرانا شروع کر دیا ہے۔ یاسین ملک نے منصور اعجاز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی وضاحت کیلئے درخواست دائر کی گئی اور منصور اعجاز کے بیانات کو سنگین قرار دیا تھا۔ یاسین ملک نے کمیشن کو یقین دہانی کرائی کہ وہ پاکستان کی سیاست پر بات نہیں کرینگے۔ اس سے قبل آج ہونے والی کارروائی میں کمیشن نے حسین حقانی کی موجودگی سے متعلق استفسار کیا تو ان کے وکیل زاہد بخاری نے بتایا کہ وہ لندن سے امریکا چلے گئے ہیں کیونکہ انہیں ان ایجنسیوں سے خطرہ ہے جن کے منصور اعجاز سے تعلق ہیں۔ زاہد بخاری نے میمو کمشین کی کارروائی چلانے کیلئے تین آپشنز رکھے، کہ سپریم کورٹ میں دائردرخواست پر فیصلے تک کمیشن کی کارروائی کو ملتوی کردیا جائے، دوسرا آپشن یہ ہے کہ حسین حقانی کا بیان دینے کا حق ختم کردیا جائے۔تیسرے آپشن یہ موجودہ شواہد اور کارروائی کے نتیجے میں کمیشن فیصلہ دے دے۔ واضح رہے کہ حسین حقانی نے اپنا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے دینے کے لئے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔میمو کمیشن کا کہنا تھا کہ حکومت نے ذمے داری لی تھی کہ حسین حقانی 4 دن کے نوٹس پروطن واپس آ جائیں گے، حکومت نے حسین حقانی کو سہولت دی کہ وہ ملک چھوڑ دیں۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کمیشن حسین حقانی کے نہ آنے پر احکامات جاری کرے۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ موجودہ اور سابق سیکریٹری خارجہ کو بھی بلائیں گے۔ قبل ازیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حسین حقانی کو کس سے خطرہ ہے تو بتائیں، کمیشن ان کو سیکورٹی دیں گے۔کمیشن نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حسین حقانی کی آمد پر سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی ، اس پر عمل ہوا یا نہیں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سیکورٹی کے انتظامات مکمل تھے ،حسین حقانی نے دھمکیاں ملنے سے آگا ہ نہیں کیا گیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ حسین حقانی پاکستانی شہری اور آئین پاکستان کے پابند ہیں۔ میمو کمشین نے کہا کہ حسین حقانی نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ بلانے پر 4 روز میں کمیشن کے سامنے پیش ہوں گا، کمیشن نے کہا کہ اسلام میں عہد بہت اہم ہوتا ہے، جس کو توڑا نہیں جاتا۔ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادربلوچ کے وکیل صلاح الدین مینگل نے کمیشن کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص وعدہ کر کے نہ آئے تو اس کے وارنٹ جاری ہو سکتے ہیں، میمو کمیشن کے پاس وسیع اختیارات ہیں، وہ حسین حقانی کو طلب کرے۔ منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسین حقانی کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی مخالفت کرتے ہیں، منصور اعجاز اور حسین حقانی کے معاملات میں فرق ہے۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ منصور اعجاز امریکی شہری اور حسین حقانی پاکستانی اور سابق سفیر ہیں۔