پاکستان
10 دسمبر ، 2013

چیف تیرے جانثار…قریبی ساتھی دور کیوں ہوئے؟

چیف تیرے جانثار…قریبی ساتھی دور کیوں ہوئے؟

اسلام آباد…عدلیہ بحالی تحریک کے رہنماوٴں کوشکوے کیا ہیں؟ عدلیہ بحالی تحریک میں جن وکلاء رہنماوٴں نے بے مثال جدوجہد کی اور معزولی کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بہت قریب رہے، وہ ان کی بحالی کے بعد آہستہ آہستہ دور ہو تے چلے گئے۔ ان کی کیا توقعات تھیں اور شکوے کیا ہیں ؟؟ 9مارچ 2007ء کوسابق صدر پرویز مشرف نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے استعفیٰ طلب کیا تو اقتدار کے نشے میں چور حکمراں کے وہم و گماں میں بھی نہ تھا کہ ان کی ایک نہ سے ناصرف ایک نئی عدلیہ جنم لے گی بلکہ نظریہ ضرورت بھی ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے آمر کی طرف سے کی گئی اپنی معزولی کو چیلنج کیا تو ملک کے معروف قانون دان اعتزاز احسن، حامد خان، منیر اے ملک، علی احمد کرد اور طارق محمود جیسے وکلاء رہنما ساتھ ہو لیے اور کارواں بنتا گیا۔ چیف جسٹس کی بحالی کے بعد اعتزاز احسن اور جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود سمیت وکلاء تحریک کے کئی رہنماوٴں نے بطور وکیل جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ بطور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے فیصلوں کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کرنا شروع کی تو کل تک شانہ بشانہ چلنے والے آہستہ آہستہ دور ہونے لگے۔ عدلیہ بحالی تحریک کے قائد اعتزاز احسن کو پاکستان پیپلز پارٹی نے واپس اپنی گود میں لیا تو وہ اپنی مقبول نظم بھی بھولنے لگے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کردکا کہنا ہے کہ آزاد عدلیہ کے حوالے سے جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں، بہتری لائی جا سکتی تھی مگر نہیں آئی ۔ کل تک چیف جسٹس کے لیے لاٹھیاں کھانے والے علی احمد کرد،عاصمہ جہانگیر، اعتزاز احسن اور طارق محمودسمیت بعض وکلاء رہنما وٴں نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے انتظامیہ کے خلاف بعض فیصلوں اور از خود نوٹسز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری کا بطور چیف جسٹس عہد ہمیشہ یاد رکھا جائے گا تاہم اس سفر میں کئی اپنے، پرائے بن گئے۔ انہیں شکوہ ہے کہ انہوں نے جس آزاد عدلیہ کے لیے جدوجہد کی تھی، یہ وہ نہیں، انصاف کے بنیادی فورم لوئر کورٹس میں عوام پہلے کی طرح ہی مشکلات کا شکار ہیں۔

مزید خبریں :