18 دسمبر ، 2013
اسلام آباد… وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لفظ تماشے کا کیا استعمال کیا اپوزیشن ہاتھ دھو کے پیچھے پڑ گئی اورقومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ سینیٹ کی اپوزیشن بھی گزشتہ ماہ چوہدری نثار کے خلاف اجلاس کا بائیکاٹ کر چکی ہے۔ابھی زیادہ وقت تو نہیں گزرا تھا ، پچھلے ماہ کی ہی بات ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے رویے کی وجہ سے حکومت کو سینیٹ میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا، معاملہ بس اتنا سا تھا کہ دہشت گردی میں ہلاکتوں کے غلط اعداو شمار واپس لینا تھے اور سینیٹ میں اپوزیشن مان جاتی مگر چوہدری صاحب ڈٹ گئے، وزیر اعظم نے مداخلت کی تو اپوزیشن کا 3 روز بعد متوازی اجلاس ختم ہوا۔اب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہہ ڈالا کہ ایک جماعت نے انگوٹھوں کے نشانات پر تماشا لگا رکھا ہے۔ پھر کیا تھا، تحریک انصاف کے ارکان نشستوں پر کھڑے ہو کر سراپا احتجاج بن گئے اور معاملہ اپوزیشن کے بائیکاٹ تک چلا گیا۔ چوہدری نثار نے اپوزیشن کے تیور دیکھے تو کہا انہوں نے ایوان کی کارروائی کو نہیں ، باہر دیے گئے دھرنوں کو تماشا کہا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھلا پیچھے ہٹنے والے کہاں تھے، بولے وزیر داخلہ کی تقریر کی ریکارڈنگ چلائی جائے اپوزیشن غلط ہوئی تو وہ معذرت کر لیں گے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ہے، کل بھی کریں گے ، پرسوں بھی کریں گے جب تک وہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیتے ، ہم ایوان میں نہیں جائیں گے ۔تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملا دی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہیں ایک بار پھر موقع دیں گے کہ وہ اپنے الفاظ واپس لے لیں، ٹیپ چلائی جائے اگر ہم غلط ہوئے تو معذرت کر لیں گے۔وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق جلتی پہ پانی ڈالنے آگے بڑھے اور اپوزیشن کی منت سماجت کی کہ مہربانی کر کے جانے دیں،مگر اپوزیشن ڈٹ چکی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی ٰجاوید عباسی نے رولنگ دی ہے کہ تماشا غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے اس لیے ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ لفظ تماشا نے آج منتخب ایوان کی کارروائی کو پوری قوم کے سامنے تماشا بنا کر رکھ دیا۔