پاکستان
05 جنوری ، 2014

عمران خان نے نیٹومنصوبوں کو پیچیدہ صورت حال سے دو چار کردیا

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار” واشنگٹن پوسٹ“ لکھتا ہے کہ عمران خان نے افغانستان میں نیٹومنصوبوں کو پیچیدہ صورت حال سے دو چار کردیا۔افغانستان میں امریکا کی زیر قیادت جنگی منصوبوں میں تعاون کے لئے کئی سال سے امریکی حکام پاکستان کے فوجی سربراہوں اور وزراء اعظم کو قائل کرنے کی کوشش میں رہے ۔لیکن اب ان کے راستے میں ایک صوبائی سیاستدان عمران خان آکھڑا ہوا ہے۔امریکی ڈرونز حملوں کے خلاف مشتعل عمران خان نے موٴثر طریقے سے افغانستان جانے والے نیٹو سپلائی ٹرکوں کو روک دیا ہے۔عمران خان کے پاس قومی حکومت میں کوئی حقیقی طاقت نہیں ہے۔لیکن خیبر پختون خوا میں عمران خان کی حکومت ہے جہاں سے نیٹو قافلوں کو گزرنا ہے۔رواں موسم خزاں میں امریکی ڈرون حملوں کے بعد عمران خان نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ احتجاجاً نیٹو قافلوں کو روک دیں،نواز شریف کی حکومت عمران خان کو اس اقدام سے روکنے میں بے بس نظر آتی ہے۔سپلائی روٹس کو ضرور کھلے رکھنے کے نواز شریف اور فوج کے وعدے کے باوجود عمران خان کی مہم قابل ذکر سرکشیہے جہاں 67 سالہ ملکی تاریخ کی نصف مدت میں فوج حکمران رہی۔عمران خان اس مہم سے پیچھے ہٹتے نظر نہیں آتے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ ڈرون حملے عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتے ہوں گے مگر اس کی زد میں بے گناہ شہری آتے ہیں اور مقامی سطح پردہشت گردی کو ہوا دیتے ہیں۔یہی موقف امریکا کو بتانے کے لئے نکلے ہیں۔یہ درست ہے کہ اس سے امریکیوں کو تحفظ ملتا ہوگا لیکن اس کے لئے پورے ملک کی قربانی نہیں دی جاسکتی،یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں، پاکستانی فوج کو اسلامی عسکریت پسندوں کی طرف سے جوابی حملوں کا سامنا برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔کچھ پاکستانی عمران خاں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں وہ اس مسئلے کو سیاسی فوائد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ خان گزشتہ سال کے انتخابات میں وزیر اعظم بننے میں ناکام رہے ۔اسلام آباد کے ایک دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ عمران ، خان کا یہ ”ون مین شو “ ہے انہیں ایک سیاستدان بننے کیلئے میچور ہونا پڑے گا۔ان سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ انتخابات کے خاتمے کے بعد وہ مقامی مسائل ، بدعنوانی ، امن و امان ، دہشت گردی پر توجہ مرکوز کریں گے مگر وہ کسی اور طرف نکل گئے۔کابل میں اتحادی افواج کے کمانڈرز اور اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے حکام نے عمران خان کے اس اقدام سے باز رکھنے کی کوشش کی ،تاہم بلوچستان سے نیٹو سپلائی جارہی ہے لیکن عمران خان کی جماعت کہتی ہے کہ انہوں نے کراچی پورٹ سے نیٹو سپلائی روکنے کی منصوبہ بندی کی ہے اگرایسا ہوا توایک ڈرامائی صورت حال ہوگی امریکی اور نیٹو حکام عمران خان کے اس اقدام کو اشتعال انگیزی سمجھیں گے۔امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے دسمبر کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ بندش جاری رہی تو پاکستان اربوں ڈالر کی امریکی فوجی امداد سے محروم ہو سکتا ہے۔ اس کے دو ہفتے بعد افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر نے اسلام آباد میں پاک فوج کے سربراہ راحیل شریف سے ملاقات کی۔دسمبر میں اسلام آباد میں جرمن سفیر کی رہائش گاہ پرامریکا سمیت نیٹو ممالک کے20سفارت کار ڈنر پر اکھٹے ہوئے جہاں عمران خان کو بھی بلایا گیا،عمران خان اور وہاں موجود دیگر حکام کے مطابق وہاں صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی۔عمران خان نے نواز شریف کی معاشی پالیسوں اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری کررکھا ہے۔

مزید خبریں :