22 جنوری ، 2014
اسلام آباد…لاپتہ افراد سے متعلق صدارتی تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2014، سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ آرڈنینس کی آئینی حیثیت کا جائزہ لیا جائے گا، تب ہی نافذ العمل ہوگا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے جبری گمشدگی سے متعلق قانون سازی کی ہے، اس سلسلے میں صدارتی ترمیمی آرڈیننس تحفظ پاکستان 2014 اور اس کا نوٹی فی کیشن عدالت میں پیش کیا گیا،جس میں تین نئی ترامیم کی گئی ہیں، انہوں نے کہاکہ حکومت نے یہ آرڈیننس راتوں رات بنایا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ آرڈیننس کا ڈرافٹ جولائی میں پیش کیا ،آرڈیننس اب بنا،کیا اتنی لمبی رات بھی ہوتی ہے۔ مالا کنڈ حراستی مرکز سے لاپتہ 35 افراد سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت کا جواب بھی عدالت میں پیش کیا گیا جسے عدالت نے احکامات کے برعکس قراردیتے ہوئے مستردکردیا۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا لطیف یوسف زئی کی استدعاپرعدالت نے انہیں جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کردی۔