پاکستان
25 جنوری ، 2014

قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے بیوروکریٹس گرفتار

قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے بیوروکریٹس گرفتار

اسلام آباد…گزشتہ دور میں سبسڈی اسکینڈل کی تحقیقات منظرعام پر آگئیں، قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے بیوروکریٹس کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق بیوروکریٹس کو سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل تھی، سبسڈی کے اربوں روپے حاصل کرنے کے لیے جعلی کلیم بھجوائے گئے تھے۔ ہر دور حکومت میں سرمایہ کاروں کے لئے پر کشش پیکجز اور مراعات کا اعلان کیا جاتا ہے۔گزشتہ حکومت کی جانب سے بھی محصول کی مد میں تاجروں کیلئے 25 فیصد سبسڈی دینے کا اعلان کیا گیا، اب ایف آئی اے کی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سبسڈی کی آڑ میں ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سبسڈی کے اربوں روپے حاصل کرنے کے لئے نیشنل بینک کو جعلی کلیمز بھجوائے گئے، مقررہ مراحل طے کرنے کے لئے اے این ایچ آر نامی چارٹرڈ اکاوٴنٹس کمپنی کی خدمات حا صل کی گئیں، جس کے ذریعے سبسڈی کی بہتی گنگا میں جی بھر کے ہاتھ دھوئے گئے۔ ایف آئی اے کی تحقیقا تی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ گھپلوں کی نشاندہی کے بعد سابق ڈائریکٹر جنرل فیسیلی ٹیشن جاوید انور، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر مرچھو مل کھتری، اے این ایچ آر کمپنی سے تعلق رکھنے والے دو آڈیٹر جنرلز عدنان ذمان اور عاصم رضوانی اور ایک جعلی ایکسپورٹر کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کے بعد حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ خرد برد کرنے والی اہم شخصیات نے اربوں روپے کا گھپلا کرنے کی منصوبہ بندی حکومتی پیکج کے اعلان کے بعد ہی شروع کردی تھی۔ اس مقصد کے لئے اے این ایچ آر آڈٹ کمپنی سے من پسند آڈیٹر جنرلز عاصم رضوانی اور عدنان زمان کا تقرر کرایا گیا۔ ٹی ڈی پی اے کے دو سابق چیئرمین طارق پوری اور سید محب اللہ، سابق ڈی جی ٹی ڈی پی اے جاوید انور خان، سابق ڈی جی ٹی ڈی پی اے عبدالکریم داؤد پوتا اس کھیل کے اہم کردارہیں۔ ان کے علاوہ سابق حکومتی اہم شخصیات اس کھیل کے کردار بنے۔ ایف آئی اے رپورٹ میں درج ہے کہ لوٹ مار کے اس بازار میں مبینہ طور پرسابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے فرنٹ مین کا کردار دو افراد راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے فیصل صدیقی اور پی ایم سیکٹریٹ کے ڈپٹی سیکریٹری زبیر نے ادا کیا۔ اسی طرح سابق وفاقی وزیر تجارت مخدوم امین فہیم کا فرنٹ مین سابق ڈائریکٹر وزارت تجارت فرحان جونیجو تھا۔ دیگر ملزمان میں افتخار احمد خان، ہارون رئیسانی، میاں طارق، محمد شاہد ، سکندر علی شاہ شامل ہیں۔ ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق آڈیٹرز عدنان زمان اور عاصم رضوانی نے ان جعلی کلیمز کو بغیر اعتراض کے کلیئر کرکے رقم جاری کرنے کے لئے نیشنل بینک کو بھجوائے جہاں سے اربوں روپے کی رقم کی ادائیگی کی جاتی رہی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر مرچھو مل کھتری ان سارے کلیمز سے رقم وصول کرتا رہا اور اس رقم سے ایک ارب روپے اپنی بیوی سروپی بی بی کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے۔ مرچو مل نے ملیر کینٹ میں کرائے کے گھر سے یونیورسٹی روڈ پر ذاتی گھر خرید کرمنتقل ہوگیا۔ مرچھو مل کی بیوی نے پچاس لاکھ روپے کی مالیت سے ایک کمپنی آر ایس انٹرنیشنل قائم کی۔ خرد برد کی جانے والی رقم فریقین میں تقسیم ہوتی رہی۔ ایف آئی اے نے تحقیقات میں بتایا کہ حکومتی شخصیات کے ملوث ہونے کی وجہ سے ملزمان کھل کر کام کرتے رہے۔ ایف آئی اے نے گرفتار ملزمان سے تحقیقات مکمل کرلی ہیں جبکہ ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ شخصیات کے ملوث ہونے کی وجہ سے تحقیقات کو پس پردہ رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور تحقیقات کرنے والے افسران کوتبدیل یا معطل کر دیا جاتا ہے،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ کیمرے کے سامنے آکر اس سازش میں نہیں پڑنا چاہتے،اس قسم کے شوشے چھوڑ کر لوگ خود کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :