28 جنوری ، 2014
اسلام آباد…قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان پاکستان کے پانی پر بھارتی ڈیمز کی تعمیر کے مسئلے کی بجائے کالاباغ ڈیم کی بحث میں الجھ گئے، سندھ اور خبیرپختون خواہ سے ارکان نے کالا باغ ڈیم کی کھل کر مخالفت کی اورکہاکہ صرف غیرمتنازع ڈیمز بنائے جائیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کے حصے کے پانی پر بھارتی ڈیمز کی تعمیر کے معاملے پر قرارداد پر بحث شروع ہوئی تو پارلیمانی سیکریٹری پانی وبجلی جاوید علی نے بتایاکہ بھارت کے ساتھ اب یہ معاملہ اٹھایا ہے، سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے تو پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ بحث کا رخ اس وقت کالا باغ ڈیم کی طرف مڑ گیا جب رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہاکہ کالا باغ ڈیم سمیت نئے ڈیمز کے مخالف غدار ہیں، نئے ڈیمز امریکا اور بھارت کو خوش کرنے کے لیے نہیں بنائے جارہے۔ پیپلزپارٹی کے نواب یوسف تالپور نے کہاکہ سندھ نے مجبوری میں 1991 کا معاہدہ قبول کیا، صوبے کی تین ملین ایکڑ زمین بنجر ہوچکی ہے، ہر بار کالا باغ ڈیم پرہی بات کیوں کی جاتی ہے اور اس ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو غدارکہا جاتاہے۔جماعت اسلامی کے طارق اللہ نے تجویز دی کہ کالا باغ ڈیم کا نام سبز باغ رکھ دیا جائے جبکہ اسپیکر نے غداری کا لفظ کارروائی سے حذف کرادیا۔ ماروی میمن نے کہاکہ قرار داد بھارتی ڈیمز پر ہے،صوبوں کو لڑانے کے لیے کالا باغ کا ایشو چھیڑ دیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت کسی متنازع ڈیم پر کام نہیں کرے گی۔امیر حیدر خان ہوتی نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صرف غیر متنازع ڈیم بنائے جائیں، آفتاب شیرپاوٴ نے بھی کہا کہ کالا باغ ڈیم کسی صورت قبول نہیں ، یہ صرف سندھ کا مسئلہ نہیں ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی نے بھی مخالفت میں قراردادیں منظور کر رکھی ہیں ،بڑا صوبہ اپنی من مانی کرنا چاہتا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اب بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے ہوگا۔