پاکستان
11 فروری ، 2014

کینسر نے مختاراں مائی کی ہم قدم نسیم اخترکے قدم لڑکھڑادیے

کینسر نے مختاراں مائی کی ہم قدم نسیم اخترکے قدم لڑکھڑادیے

اسلام آباد …مختاراں مائی کے ساتھ قدم ملاکرچلنے والی عزم وہمت کی پیکرنسیم اختر کے قدم بیماری اورکینسرڈگمگا دیے ہیں۔ نسیم کو شکواہے کہ کڑاوقت آیاتوایک ایک کرکے سب ساتھ چھوڑگئے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں کس اذیت کا شکار ہوں، یہ میں جانتی ہوں اور میرا اللہ جانتا ہے۔یہ نم دیدہ آنکھیں کبھی عزم و ہمت کی مثال تھیں۔ مختاراں مائی کابرس ہابرس بطورسیکرٹری ساتھ دیاتومظفرگڑھ کی مظلوم خواتین کاسہارابھی بنیں۔آج گزرنے والے کل سے کتنا مختلف ہے۔ کینسر جیسے جان لیوا مرض کامقابلہ کرنے والی نسیم اختر پمز کے ایک وارڈ میں سہاروں کی منتظرہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پتہ چلا کہ بلڈ کینسر بگڑ گیا ہے، علاج کے ساتھ سیشن ہوں گے اور ہر ایک پر آٹھ لاکھ سے زیادہ خرچ ہوں گے، اتنے اخراجات کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ اسپتالوں کے مسلسل چکروں نے نسیم اختر کو چکرا دیا ہے اورعلاج کیلئے اسپتال کا چکر لگالینا کافی نہیں۔ علاج کیلئے خطیر رقم درکار ہے۔ گھر کا سارا سامان بک چکا۔ قرض دینے والا بھی کوئی نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے لکھا کہ انہیں کینسر تھا، اگر وہ یہ درد محسوس کرتے ہیں تو آج قوم کی ایک بیٹی بھی اسی مرض کا شکار ہے، کیا حکومت وقت میری مدد کرے گی؟ انہوں نے حکومت اور مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ ایک زندگی کا سوال ہے، میری چھوٹی سی بیٹی کو بھی ماں کی زندگی کی ضرورت ہے۔ بے بسی کی تصویر نسیم اختر کا واحد سہارا ماضی کی وہ چند تصاویر ہیں جب وہ بے سہاروں کا سہارا بننے میں خوشی محسوس کرتی تھی۔

مزید خبریں :