پاکستان
12 فروری ، 2014

آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم پر غداری کا مقدمہ قائم نہیں ہوسکتا، اکرم شیخ

آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم پر غداری کا مقدمہ قائم نہیں ہوسکتا، اکرم شیخ

اسلام آباد…پرویز مشرف کیس میں پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم پر غداری کا مقدمہ قائم نہیں ہوسکتا، غداری کا مقدمہ صرف خصوصی عدالت میں چلایا جاسکتا ہے۔ سنگین غداری کیس میں استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ نے موٴقف اختیار کیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کو کورٹ مارشل کے لیے دوبارہ آرمی چیف کے عہدے پر بحال نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا مقدمہ کسی ادارے کے خلاف نہیں ایک فرد کے خلاف ہے، خصوصی عدالت ہی مقدمہ کے لیے مجاز فورم ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے سنگین غداری کیس کی 22ویں سماعت کی۔ استغاثہ ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے پرویز مشرف کی درخواست کی مخالفت میں دلائل مکمل کر لیے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹرائل کے لیے مقدمہ فوجی حکام کو بھجوادیا جائے۔ اکرم شیخ نے دلائل میں کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ سنگین غداری کا مقدمہ فوجی عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر چکی ہے، آئینی عدالت کا حکم تسلیم کرنا دیگر عدالتوں پر لازم ہے، آرمی ایکٹ میں سنگین غداری کے جرم کا تذکرہ موجود نہیں، آرٹیکل سکس کی خلاف ورزی پر غداری کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت ہی واحد مجاز فورم ہے، سنگین غداری کا مقدمہ کسی ادارے نہیں بلکہ ایک شخص کے خلاف ہے، پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پہلے متفرق درخواستیں نمٹائی جائیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت ملزم پرویز مشرف کو 18 فروری کو پیش ہونے کا حکم دے چکی ہے۔ 18فروری کو متفرق درخواستوں پر دلائل سن کر دو تین روز میں فیصلہ کر دیں گے۔ چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے موٴقف اختیارکیا کہ ملزم پرویز مشرف کے وکیل خالد رانجھا نے دو دن آرمی ایکٹ کے جس قانون کے والے سے دلائل دئیے، اعلیٰ عدالتیں 35دن براقرار رہنے والے اس قانون کو 1977ء میں آئین سے متصادم قرار دے چکی ہیں، اس قانون کی وُقّعت اس کاغذ جتنی بھی نہیں جس پر اسے چھاپا گیا۔

مزید خبریں :