16 فروری ، 2014
کراچی…سندھ کی شاندار تہذیب کے رنگ کراچی سے کشمور تک ہر جگہ بکھرے ہیں۔ کراچی کا چوکنڈی قبرستان بھی سندھ کا اہم تاریخی اور ثقافتی ورثہ ہے جو متعلقہ اداروں کی عدم توجہ کے باعث تباہی کا شکار ہے۔پانچ سو سال پرانا چوکنڈی قبرستان سندھی اور اسلامی فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ زرد رنگ کے پتھروں سے بنی قبریں اور مقبرے اپنے کاریگروں کی ہنرمندی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ پتھروں کو ہنر مندی سے تراش کر ان پر خوبصورت نقاشی کی گئی ہے زیادہ تر قبریں ڈھائی فٹ چوڑی اور 4 سے چودہ فٹ اونچی ہیں۔ کچھ مقبرے کئی کئی منزلہ بھی ہیں جو انتہائی شاندارنظرآتے ہیں۔ مردوں کی قبروں پر پگڑی اور ہتھیار جبکہ عورتوں کی قبروں پر زیورات کی نقاشی کی گئی ہے۔ چوکنڈی قبرستان کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونسیکو نے ان آثار قدیمہ میں شامل کیا ہے جن کی نگرانی کا ذمہ اس نے اٹھایا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ اداروں کو سندھ کے شاندار ماضی کی اس علامت کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔زندہ قومیں اپنے تہذیبی اور ثقافتی ورثوں سے محبت کرتی ہیں اور ان کی حفاظت کرتی ہیں کیونکہ یہ ہماری دھرتی کے ماتھے کا جھومر اور سرمایہ افتخار ہیں۔سندھ کے بیشتر آثار قدیمہ کی طرح چوکھنڈی کا قبرستان بھی عدم توجہ کے باعث زبوں حالی کا شکار ہے اگر اس کی دیکھ بھال اور تحفظ کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو جلد ہم اپنے اس قدیم تاریخی تہذیبی ورثے سے محروم ہوجائیں گے۔