16 فروری ، 2014
کراچی…کراچی کی ساحلی پٹی سے تعلق رکھنے والی چودہ سالہ شہناز کا باپ بھارت کی جیل میں ہے۔مچھلیاں پکڑتے ہوئے سمندری حدود پار کرگیا اور پھر واپس نہیں آیا، دو سال پہلے ماں بھی دنیا رخصت ہوگئی۔بھارتی جیل سے آنے والا باپ کا خط شہناز کے لئے نئی زندگی کا پیغام لے کر آیاہے ۔ بھارتی جیل میں قید پاکستانی مچھیرے عثمان کی بیٹی شہناز ہے۔وہ دو ماہ کی تھی کہ عثمان کو مچھلی پکڑتے ہوئے بھارتی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا۔ چودہ سالوں کی تھکن چودہ صدیاں بن کر شہناز کے وجود سے عیاں ہے،سمندر کی گہرائی،جیسے شہناز کی آنکھوں میں اتر گئی ہے۔چھوٹی سی عمر بڑی سی دنیا اور شہناز اکیلی۔ماں کا سہارا تھا تو اسے بھی غربت اور بیماری نے چھین لیا۔اب وہ سارا سارا دن لوگوں کا کام کرتی ہے۔ اپنی عمر سے بڑھ کر محنت اور اپنی سوچ سے بڑھ کر فکر نے شہناز کے چہرے سے ہنسی چھین لی ہے۔سخت محنت کے بعد جب روکھی سوکھی روٹی ملتی ہے تو شہناز کو ماں باپ یاد آجاتے ہیں۔گذشتہ دنوں بھارت کی گجرات جیل سے باپ عثمان کا پیغام شہناز کے لئے ایک امید ایک آس لے کر آیا ہے ،،عثمان کیساتھ بھارتی جیل میں قید ہونے والے بہت سے اور پاکستانی ماہی گیر ہیں جو چودہ سالوں سے وہاں قید ہیں ماہی گیر نواز کی زندگی اس سے روٹھی تو وہ بھی زندگی سے روٹھ گیا ۔اب اسکی بیوی یہاں شدیدغربت میں اپنے بچوں کو پال رہی ہے۔ان پاکستانی ماہی گیروں کی جانب سے موصول ہونے والے خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں جلد سے جلد بھارتی جیل سے آزاد کرایا جائے۔