22 فروری ، 2014
اسلام آباد…یونیورسٹی کے ہاسٹل میں خود کو قید قرار دینے والی طالبہ کے ڈرامے کا پول عدالت میں کھل گیا ، یونیورسٹی نے نظم وضبط کی خلاف ورزی اور طالبات کو اکسانے پر لڑکی کے خلاف ایکشن لیا اور جامعہ سے نکالا ، جبکہ ہاسٹل کے کمرے میں بند کیے جانے کا شور اس طالبہ کا اپنا رچایا ہوا ڈراما تھا۔اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اس وقت خبروں کا مرکز بن گئی جب ایک طالبہ جس نے خود کو کمرے میں بند کرکے شور مچایا کہ اسے بند کردیا گیا ہے ،لیکن جلد ہی یہ سارا معاملہ کھلتا چلا گیا ، عدالتی بیلف نے پولیس کے ہمراہ یونیورسٹی پہنچ کر لڑکی کو باہر نکالا اور اسے عدالت میں پیش کیا ، جبکہ ہاسٹل کی وارڈن کو حراست میں لے لیا ،عدالت نے مختصر سماعت کے بعد بے گناہ ہونے پر ہاسٹل کی وارڈن کو رہا کردیا اور طالبہ کو بھی جانے کی اجازت دے دی ، تاہم اس طالبہ کو یونیوسٹی ہاسٹل میں رکھنے کاحکم نہیں دیا گیا ۔تاہم ان کی شکایات پر عدالت نے قرار دیا کہ اگر وہ چاہیں تو یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف قانونی کارروائی کرسکتی ہیں ،طالبات کا موقف ایک طرف ، تصویر کا دوسرا رخ کچھ اور کہتا ہے ، یہ طالبہ یونیورسٹی میں ہڑتال پر تھی اور نظم وضبط کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی ، ان کا جھگڑا یہ تھا کہ انہیں ہاسٹل میں آنے جانے کے وقت کا پابند نہ کیا جائے ، مرضی ہو یہ جب چاہیں آئیں جب چاہیں جائیں ، جب کچھ نہ ہوا تو پہلے ہڑتال کی ، یونیورسٹی انتظامیہ نے دیگر طالبات کو ہڑتال پر اکسانے اور نظم وضبط کی خلاف ورزی پر اس طالبہ کوشوکاز نوٹس دیا، ان کے والد کو بلاکر ان کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا گیا ، اور انہیں ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے صفائی کا موقع بھی دیا گیا ، جس کے بعد انہیں ہاسٹل سے نکالیا گیا ، لیکن نکالے جانے کے خلاف ان لڑکیوں نے عدالت سے جو اسٹے آرڈر لیا تھا وہ بھی گذشتہ روز خارج ہوگیا، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ڈائریکٹر جنرل گلزار خواجہ کا کہنا ہے کہ وقت کی پابندی کے معاملے پر لڑکیوں کو نکالا گیا تھا، جس پر انھوں نے ہاسٹل میں بند ہونے کا ڈراما رچایا۔