23 فروری ، 2014
اسلام آباد…پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چھ لاکھ سے زائد اہلکار اور تیس سے زائد ایجنسیوں کی موجودگی میں بھی دہشت گردی پر قابو پانا مشکل ثابت ہورہا ہے ، اسی لیے نواز حکومت نے اگلے پانچ سال کیلیے قومی داخلی سکیورٹی پالیسی تیار کی ہے جس پر ابھی کابینہ میں بحث ہونی ہے وفاقی کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں اگلے پانچ سال کے لیے قومی داخلی سیکیورٹی پالیسی پر بحث کی جائے گی ، جسے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کابینہ کے سامنے پیش کریں گے ۔نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی تین اہم نقاط پر بنائی گئی ہے ، ان میں مذاکرات کرنا ، دہشت گردوں کی الگ الگ شناخت کرنا اور اپنی دفاعی قوت برقرار رکھنا شامل ہیں ۔ ان نقاط کے تحت تمام ریاست دشمن اور نان اسٹیٹ ایکٹرز سے صرف آئین کے تحت مذاکرات کے دروازے کھلے رکھناہے ،نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی میں امریکا ، برطانیہ ، کینیڈا ،جرمنی ، بھارت ، ترکی اور سنگاپور کے انسداد دہشت گردی ماڈلز کا جائزہ لے کر اپنا تجزیہ پیش کیا گیا ہے ، نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی کے دستاویز میں نیکٹا کو بھی از سر نو تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جس کے لیے انٹرنل سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا جو تمام چھ ایجنسیز سے انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرے گا ، اور قانون نافذ کرنے والی بیس ایجنسیوں سے تعاون کرے گا ۔میڈیا ذرائع کے مطابق دستاویز میں نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کی تمام تینتیس نیشنل سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی تعداد چھ لاکھ یعنی پاکستان آرمی کے برابر ہے ، پاکستان پولیسنگ پر ڈیڑھ سو ارب روپے خرچ کرتا ہے لیکن اس کے باوجود دو ہزار آٹھ سے دوہزار تیرہ کے دوران جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے ، اسی دستاویز کے مطابق دہشت گردی کے باعث ملکی معیشت کو گذشتہ دس سال میں 78 ارب امریکی ڈالر کا نقصان پہنچا ،انسداد دہشت گردی کے لیے نیشنل انٹیریئر سیکیورٹی پالیسی کی ضرورت اس لیے پیش آئی کے کہ دو ہزار ایک سے نومبر دو ہزار تیرہ تک ملک میں دہشت گردی کے 13721 واقعات ہوئے ، اور 48994 افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے ، اسی عرصے میں مجموعی طورپر 373 خودکش حملے ہوئے جبکہ اگر صرف دو ہزار سات سے دو ہزار تیرہ تک جائزہ لیا جائے تو تین سو اٹھاون خودکش حملے ہوئے ، جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعداد ہے ، صرف دو ہزار بارہ کے ایک سال میں ملک میں 14014 حملے ہوئے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھے ۔پاکستان میں ایک تہائی دہشت گرد حملے صرف خیبر پختونخوا میں ہوئے ، بلوچستان میں 23 فیصد ، فاٹا میں 19 فیصد اور سندھ میں اٹھارہ فیصد دہشت گرد حملے ہوئے۔