24 فروری ، 2014
کراچی…چیف جسٹس پاکستان تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں کراچی بے امنی کیس کی سماعت آج ہوگی، صوبائی حکومت، پولیس، رینجرز اور خفیہ ایجنسیاں اپنی کارکردگی سے آگاہ کریں گی۔ سپریم کورٹ میں کراچی بے امنی کیس کے فیصلے پر عمل درآمدسے متعلق 29 نومبر 2013 کو آخری سماعت کے دوران عدالت کو جرائم میں کمی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف سنجیدہ کارروائیوں کی رپورٹ دی گئی۔عدالت نے احکامات جاری کئے اور وفاقی اور صوبائی اداروں کو ان پر عمل درآمد کا حکم دیا۔وفاقی اور صوبائی اداروں کو ہدایت کی گئی کہ پتہ لگایا جائے کراچی میں اسلحہ کہاں سے آرہا ہے اور اس کی روک تھام کی جائے، کالے دھن سے حاصل ہونے والے پیسے سے جرائم کی نرسریوں کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں، اسلحے کے ذخائر اور خرید وفروخت کی جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس کے خلاف کارروائی کریں،ضرورت پڑے تو فوج کی مدد حاصل کریں، اسلحے اور منشیات کے اسمگلروں پر وہ کہیں بھی ہوں مضبوط ہاتھ ڈالا جائے، کراچی ٹارگٹڈ آپریشن میں سیاسی مسلح گروپس، قبضہ مافیا، اسلحے کے اسمگلر، ٹارگٹ کلرز، گینگ وار اور جرائم پیشہ گروپس کے خلاف انٹیلی جنس رپورٹ پر بھرپور کارروائی کی جائے، غیرقانونی اسلحے کی برآمدگی کے لئے مہم چلائی جائے، شہر میں کوئی نو گو ایریاز ہیں تو انہیں ختم کیا جائے، موبائل فون کی غیرقانونی سموں کو بند کرنے کے لئے موثر کاروائی کی جائے، نئی سموں کے اجراء کے لئے فول پروف طریقہ کار بنایا جائے، امپورٹ ہونے والی اشیاء اور کنٹینرزکو چیک کرنے کے لئے اسکینرز سمیت مربوط نظام تشکیل دیا جائے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 29 نومبر2013کو کراچی بے امنی کیس کی سماعت تین ہفتے کے لئے ملتوی کردی تھی۔ آئندہ سماعت پرحکومت سندھ، پولیس، رینجرز، کسٹم، اینٹی نارکوٹکس فورس، کوسٹ گارڈ، خفیہ ایجنسیاں ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیوعدالتی احکامات پر اپنی کارکردگی سے آگاہ کریں گے۔