03 اپریل ، 2012
ڈیرہ اسماعیل خان … ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب پتھروں کے زمانہ میں بسنے والا گاوٴں جہاں چار ہزار باسی آج بھی پینے کے صاف پانی ،مرکز صحت اور تعلیم سے محروم ہیں ،لوگوں کے پاس گاو ں سے نقل مکانی کے سواکوئی دوسرا راستہ نہیں رہا۔ درہ پیزو سے چھ کلو میٹر کے فاصلے پر 18 ویں صدی میں بسنے والا گا وٴں وا نڈہ جندر کے چار ہزارانسان آبا د ہیں۔جن کا کہنا ہے کہ ہمارا گاو ں پاکستان کے نقشے پر تو ہے مگر لگتا ہے صوبہ خیبر پختونخواہ کے نقشہ پر موجود نہیں۔ اِن لوگوں کو بے رنگ و بے بو پانی میسر نہیں.۔جب کبھی سرکاری پانی آتا ہے تو لوگ بس اس کی دھار ہی دیکھتے ہیں۔ 1964میں یہاں قا ئم ہو نے والے اسکول میں دوسو بچوں کے لئے بجلی ہے ناپا نی اور نا فرنیچر، صرف ایک استا د ، کلاس میں نئی کتابیں رسیوں اور لفافوں میں قیدپڑی ہیں بچوں کے پیروں میں جوتی پہننے کا فیشن کم ہی ہے۔ سیاسی ایم پی اے ،ایم این اے تو جہ نہیں دیتے ،افسران با لا استا دوں سے پو چھتے ہیں کہ آپ وانڈہ جندر جا تے ہیں ،تو کو ئی بھی اسکو ل نہیں جا تا۔ گر لز اسکول میں بچیاں کئی سالوں سے استا نی کی راہ تک رہی ہیں۔معصومیت کی یہ تصویریں اسکو ل میں پڑھنے کی بجا ئے کھیل کود میں وقت گزا رتی ہیں۔ گاو ں وانڈا جندر میں پتھروں کے زمانے کی یاد تو تازہ ہو گئی مگر اس کہا نی میں خوشی کی بات یہ ہے کہ اسکول میں روزانہ قومی پرچم اس دعا کے ساتھ لہرا یا جا تاہے کہ یا رب مرے وطن کا پرچم بلند رکھنا۔