04 مارچ ، 2014
لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لنڈی کوتل اور اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات کی فوری تحقیقات کرائی جائیں اور تحقیقات کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے کہ آیا مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے یا مذاکرات کی پالیسی پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔ لندن سے جاری ایک بیان میں الطاف حسین نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیرداخلہ سے مطالبہ کیا کہ لنڈی کوتل میں ایف سی اہلکاروں پر حملے اور اسلام آباد میں ایف ایٹ کچہری میں دہشت گردی کے واقعات کی فوری تحقیقات کرئی جائیں اور پتا لگایا جائے کہ ان واقعات میں طالبان تو ملوث نہیں۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت تحقیقات کی روشنی میں فیصلہ کرے کہ آیا مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے یا مذاکرات کی پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ دونوں واقعات کے پیچھے طالبان کا ہی ہاتھ ہے، اس لیے ٹی ٹی پی کے یکطرفہ بیانات اور دعووٴں پر یقین نہ کیا جائے۔ ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ ”احرار الہند“ نامی تنظیم کے دعوے پر یقین کرنا کسی بھی طرح دانشمندی نہیں ہے، حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو غور کرنا ہوگا کہ کیا اسلام آباد کے قلب میں اتنی منظم کاروائی ایک ایسی غیر معروف تنظیم کرسکتی ہے کہ جس کا نام بھی چند روز پہلے تک لوگوں کیلئے اجنبی تھا۔ الطاف حسین نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی طالبان کے ہاتھوں اتنا بڑا دھوکا کھا جائیں کہ خدا نخواستہ پاکستان کا وجود ہی خطرے میں پڑ جائے۔ الطاف حسین نے وزیر اعظم نواز شریف کے اس موٴقف کی تائید کی کہ مذاکرات اور حملے ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔