04 مارچ ، 2014
اسلام آباد …سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن ارکان نے ایف ایٹ کچہری میں دہشت گردی اور طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے پرحکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار کے ایوان میں نہ آنے پر بھی اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں پیش آئے دہشت گردی کے واقعے پر سینیٹ میں گرما گرم بحث ہوئی۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ ایف ایٹ کچہری دہشت گردی کیلئے فری زون تھا، وزیرداخلہ نے سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کیلئے ایک سال کا وقت دیا تھا، چوہدری نثار بتائیں وہ کب مستعفی ہورہے ہیں۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ دہشت گردوں سے جتنے مذاکرات ہونے تھے ہو گئے، طالبان ایک ریاست نہیں جو ایک سطح پر بیٹھ کر بات کی جائے، عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن پر کبھی اتفاق نہیں ہوا، مذہبی جماعتیں کبھی ساتھ نہیں دیں گی، کیونکہ وہ ان کا ووٹ بنک ہیں۔ اعتراز احسن نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کو مذاق بنادیا ہے، موجودہ دور میں ملک افراتفری میں آگیا ہے۔ متحدہ کے بابر خان غوری نے کہا کہ ایک چھوٹے گروپ نے 45منٹ کارروائی کی، بڑا گروپ چاہے تو کتنی دیر ایسا کرے گا، پوری قوم سوال کررہی ہے کہ مذاکرات کیوں ہورہے ہیں؟ ن لیگ کے رکن ایم حمزہ نے کہا کہ طالبان سے بات کرنا بھی حکومت کی کمزوری ہے، دہشت گرد کل کو پارلیمنٹ پر بھی حملہ کردیں گے۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے ایف ایٹ واقعے پر سینیٹ میں بیان دینا شروع کیا تو ارکان نے نو نو کے نعرے لگائے اور چوہدری نثار کے نہ آنے پر اپوزیشن ایوان سے واک آوٴٹ کرگئی۔