11 مارچ ، 2014
اسلام آباد…سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سیکیورٹی وجوہات پر سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آج پیشی سے استثنیٰ دے دیا، فرد جرم عائد کرنے کے لیے جمعے کو طلب کرلیا۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو ملزم پرویز مشرف عدالتی احکامات کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ ملزم کے وکیل احمد رضا قصوری نے وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کی جانب سے جاری سیکورٹی الرٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ خود کہہ رہا ہے کہ پرویز مشرف کی جان کو خطرہ ہے، اسپتال سے عدالت آنے کے راستے کی ریکی کی جا چکی ہے، سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی بھی اسکریننگ کی ضرورت ہے کیونکہ اطلاع ہے کہ بعض شرپسند سیکورٹی اسکواڈ میں شامل ہو کر انہیں نشانہ بنا سکتے ہیں، بدقسمتی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے اور عدالتیں بھی محفوظ نہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ دھمکیاں ہیں، کیا عدالتیں بند کر دیں، عدالتوں کو کام کرتے رہنا چاہئے ۔استغاثہ ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف آزاد آدمی ہیں، انہوں نے اپنی سیکورٹی خود منتخب کی ہے، عدالت ملزم کو حراست میں لینے کی اجازت دے، پھر سیکورٹی کی ذمہ داری ہماری ہو گی، پرویز مشرف ہماری تحویل میں ہوں تو ایم آئی اور آئی ایس آئی کی اسکرین شدہ سیکیورٹی دیں گے۔ پرویز مشرف کی حفاظت پر ایک بریگیڈ تعینات کرنے کو تیار ہیں۔ سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر شاہد خان نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ سیکورٹی الرٹ ایک انٹیلی جنسی ایجنسی کی رپورٹ پر جاری کیا گیا جس کے بعد سیکیورٹی کے انتظامات مزید بہتر بنائے گئے۔ سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کی اسکریننگ کی گئی اور تعداد بڑھا کر 1600کر دی گئی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کے مطابق ملزم عدالت آنا چاہتا ہے، صرف سیکورٹی کے بارے میں تحفظات ہیں اس لئے ملزم کی گرفتاری یا آج ہی پیش ہونے کے احکامات جاری نہیں کر سکتے،عدالت نے ملزم کی ایک دن کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی اور وزارت داخلہ کو ملزم کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکورٹی الرٹ کی روشنی میں تمام انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔