27 مارچ ، 2014
اسلام آباد…پرویز مشرف کے وکلا کی طرف سے مقدمے کو طول دینے کے حربے جاری ہیں۔ عدالت ججوں کے متعصب ہونے کی درخواستوں پر پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، پھر بھی جانب داری کا الزام لگا دیا۔ ماہرین کے مطابق سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے وکلا کو پھر سے نئی درخواستیں دائر کرنے کا موقع مل گیا ہے، اب تک اس کیس میں انہوں نے متعدد درخواستیں دائر کی ہیں۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے 24 دسمبر سے سنگین غداری کیس کی سماعت شروع کی اوراب تک 30سے زائد سماعتیں ہوچکی ہیں، لیکن پرویز مشرف پراب تک فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پرویز مشرف کے وکلا کیس میں تاخیری حربے آزما کر کیس کو اصل ٹریک سے ہٹانے کی تگ و دو میں نہ صرف مصروف ہیں بلکہ اس میں خاصی حد تک کامیاب بھی نظر آتے ہیں۔ اب تک کی سماعتوں میں پرویز مشرف کے وکلا نے انٹرا کورٹ کئی ایک اپیلیں دائر کردیں، جن کی وجہ سے عدالتی کارروائی آگے بڑھنے اور اپنے اصل موضوع پر برقرار رہنے میں مشکلات کا شکار رہی۔ پرویز مشرف کے وکلا کی طرف سے دائر کی گئی مختلف انٹرا کورٹ اپیلوں میں مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی اپیل، خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف اپیل، ججز پر جانبدار ہونے کا الزام اور ان کے کیس سے الگ ہونے کی اپیل اور پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی تعیناتی کے خلاف اپیل شامل ہیں۔ ان میں اکرم شیخ کی تعیناتی کے علاوہ تمام فیصلوں پر فیصلہ آچکا ہے جو پرویز مشرف کے وکلا کیخلاف رہا جبکہ اکرم شیخ کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ ہوچکا ہے۔ عدالت پہلے ہی سابق صدر پرویز مشرف کو 31مارچ کو طلب کرچکی ہے جب ان پرفرد جرم عاید کی جانی ہے۔ پرویز مشرف کی 31مارچ کو طلبی کا حکم برقرار ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ پیر کو خود تشریف لائیں گے یا انہیں لایا جائے گا۔