16 اپریل ، 2014
اسلام آباد…پرویز مشرف کے ساتھیوں نے تین نومبر ایمرجنسی نافذ کرنے میں کسی قسم کا مشور ہ یا ساتھ دینے کی واضح تردید کی ہے۔ تاہم دو سابق عہدیداروں نے ایف آئی اے انکوائری میں شریف الدین پیرزادہ اور احمد رضا قصوری کا نام لیا ہے کہ مشرف نے ان دو افراد سے مشورہ کیا تھا۔پرویز مشرف کا دعویٰ ہے کہ 3 نومبر 2007 میں ایمرجنسی کے اقدام سے پہلے انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز ، کابینہ ، گورنر صاحبان اور فوجی کمانڈرز وغیرہ سے مشور ہ کیا تھا۔ دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق مشرف پر مقدمہ کی بنیاد بننے والی ایف آئی انکوائری میں شامل 14 گواہان میں سے کسی بھی اہم گواہ نے ایمرجنسی کے لیے مشاورت کی نفی کی ہے۔ایف آئی اے کی رپورٹ پر تینوں افسروں محمد خالد قریشی ، حسین اصغر اور مسعود الحق کے دستخط ہیں۔اس انکوائری میں اس وقت کے سیکریٹری کابینہ ، سیکریٹری برائے صدر مملکت ، پرنسپل سیکریٹری قانون اور سیکریٹری داخلہ وغیرہ سب ہی نے دو ٹوک انداز میں اس بات کی تردید کی ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم ، کابینہ یا سرکاری عہدیدار ایمرجنسی حکم نامے کی تیاری میں شریک تھے۔ البتہ تحقیقاتی ٹیم کو جی ایچ کیو رکارڈ تک رسائی نہیں دی گئی۔اس وقت کے اٹارنی جنرل ملک قیوم نے کہا کہ انہیں تو ایمرجنسی کے نفاذ کے حکم نامے کا علم ہی نہیں تھا۔ تاہم ان کے مطابق تقریباً سب ہی کو یہ علم تھا کہ پرویز مشرف ان دنوں میں شریف الدین پیرزادہ سے مشاورت کررہے ہیں۔ اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری قانون جسٹس رٹائرڈ میاں محمد اجمل نے شریف الدین پیرزادہ اور احمد رضا قصوری کے ساتھ ساتھ ملک قیوم کا بھی نام لیا کہ خیال ہے کہ مشرف نے ان افراد سے مشاورت کی تھی ۔کابینہ کے سابق سیکریٹری مسعود عالم رضوی نے ایف ائی اے ٹیم کو بتایاکہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی کا مشورہ نہیں دیا اور نہ ہی اس پر کابینہ میں کوئی بحث ہوئی۔اس کے علاوہ اس وقت مشرف کے اپنے سیکریٹری محسن حفیظ ، شوکت عزیز کے پرنسپل سیکریٹری خالد سعید ، سابق سیکریٹری داخلہ کمال شاہ نے بھی انکوائری کے دوران ایمرجنسی آرڈر کا پہلے سے علم ہونے اور اس سلسلے میں کسی ملاقات و مشاورت کی تردید کی ہے۔ پنجاب کے سابق گورنر بھی انکار ی ہیں کہ مشرف نے ایمرجنسی کے نفاذ میں ان سے کوئی مشورہ کیا ۔ سابق وزیراعظم شوکت عزیز بھی انکار کرچکے ہیں کہ انہوں نے ایمرجنسی کے نفاذ کی کوئی تجویز دی تھی۔