17 اپریل ، 2014
لندن…برطانیہ کے پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ خالد محمود نے کہا ہے کہ شدت پسندوں نے برمنگھم کے اسکولوں کو ہدف بنالیا ہے جہاں بچوں کو انتہا پسندی پر مبنی تعلیم دی جارہی ہے۔برمنگھم برطانیہ کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں تقریباً تین لاکھ پاکستانی نژاد برطانوی شہری آباد ہیں۔ برطانوی محکمہ تعلیم نے ان الزامات کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے جس کے تحت انتہا پسند ایک منصوبے کے تحت برمنگھم کے 25 اسکولوں کو اپنی تحویل میں لینے ، وہاں سے غیر مسلم اسٹاف کو ہٹانے اور شدت پسندانہ موقف کے حامی اسٹاف کو لانا چاہتے ہیں۔ برطانوی محکمہ تعلیم کے مطابق اس منصوبے کو آپریشن ٹروجن ہارس کا نام دیا گیا ہے اور ایسی کئی شکایات ملی ہیں کہ اس مقصد کے لیے اسلامی نقطہ نظر رکھنے والے اساتذہ نے مہم چلارکھی ہے۔ برمنگھم سے لیبر پارٹی کے رکن پارلے منٹ خالد محمود کا کہنا ہے کہ یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ اساتذہ اس سازش میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اسکولوں میں پاکستانی اور بنگلادیشی نژاد بچوں کی اکثریت ہے جن کے والدین کا تعلق مختلف فرقوں سے ہے۔اب حقائق کا سامنا اور یہ اعتراف کرنے کا وقت آگیا ہے کہ مسلمان کمیونٹی کے اندر انتہاپسند موجود ہیں جو ہر شخص پر اپنی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔