پاکستان
23 اپریل ، 2014

دنیا بھر میں خفیہ اداروں پر الزامات لگے، مقدمات اور سزاوٴں کا سامنا کرنا پڑا

دنیا بھر میں خفیہ اداروں پر الزامات لگے، مقدمات اور سزاوٴں کا سامنا کرنا پڑا

لاہور…دنیا کے مختلف ملکوں میں خفیہ اداروں پر سیاستدانوں کی جاسوسی اوراختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات عائد کیے گئے جس کے بعد انھیں مقدمات اور انھیں سزاوٴں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ دی نیوز کے سینئر صحافی صابر شاہ کی رپورٹ کے مطابق ویسے تو انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہان کو سزا دلوانا مشکل کام رہا ہے تاہم کئی ممالک میں خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کو سزائیں سنائی گئیں۔پاکستان کی بات کی جائے تو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو مہران بینک اسکینڈل کے معاملے پر عدالت عظمیٰ نے ملوث قرار دیا۔تاہم ان پر اب تک مقدمے کا آغاز نہیں ہوسکا۔دوسری جانب روانڈا کے خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو اسی ہزار افراد کی نسل کشی کے جرم پر پچیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔اٹلی کے انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ کو ایک دہشت گرد کی رہائی میں مدد کے الزام میں فروری 2013 میں دس برس کے لیے جیل بھیجا گیا۔1990 میں زمبابوے کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو انتخابی مہم کے دوران ایک سیاستدان پر حملہ کرانے کے جرم میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی، تاہم صدر کی جانب سے خصوصی معافی کے اعلان کے بعد انھیں رہا کردیا گیا۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کو اس وقت مستعفی ہونا پڑا۔جب ان پر مصر کے لیے راکٹ بنانے والے جرمن سائنسدان کو اغوا کرنے کے الزام لگایا گیا۔ امریکی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر george Tenet کو بھی عراق جنگ اور نائن الیون سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر مستعفی ہونا پڑا۔1977 میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے پہلے سربراہ رامیش ور ناتھ نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی ہار کے بعد اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔ ان پر اندرا گاندھی کی حمایت اور ان کے مخالفین کی جاسوسی کا الزام تھا۔

مزید خبریں :