24 اپریل ، 2014
کراچی …سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے وزیراعظم اور کابینہ کی ایڈوائس پر 3 نومبر کو ایمرجنسی لگائی ، اگر ایسا نہ کرتے تو آئینی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی تھیں۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ ملزم پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاق کی جانب سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ نہ دینا بدنیتی ہے، جب تک رپورٹ سامنے نہ ہو، وہ استغاثہ کے گواہوں پرجرح نہیں کرسکتے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ دفاع کے گواہوں کی فہرست دینے کے لیے بھی رپورٹ کا جائزہ لینا ضروری ہے، جو رپورٹ کسی صحافی کو دی جاسکتی ہے، وہ ملزم سے کیوں چھپائی جا رہی ہے،یہ عدالت کا اختیار ہے کہ وہ تحقیقاتی رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ فیئر ٹرائل کے لیے مقدمہ کی تمام دستاویزات ملزم کو فراہم کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر ان کے موکل پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کیا جانا انصاف کی سنگین پامالی ہے۔ میڈیا سے گفت گو میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ استغاثہ ٹیم کے سربراہ خود کہہ چکے ہیں کہ یہ غداری نہیں آئین شکنی کا معاملہ ہے۔