پاکستان
16 مئی ، 2014

بلوچستان میں موسم گرما کے آغاز ہی میں بجلی کا بحران

بلوچستان میں موسم گرما کے آغاز ہی میں بجلی کا بحران

کوئٹہ…بلوچستان میں موسم گرما کے آغاز ہی میں بجلی کا بحران آخری حدوں کو چھورہا ہے، بیشتر اضلاع میں محض دو سے چار گھنٹے بجلی میسر ہے۔ اس بحرانی صورتحال کی بازگزشت صوبائی اسمبلی میں بھی سنائی دی جہاں صوبائی وزرا اور اراکین نے متعلقہ حکام کو آڑے ہاتھوں لیا۔بلوچستان کے عوام آج کل جس مسئلے کا رونا شدت سے رو رہے ہیں وہ ہے بجلی کا مسئلہ۔کوئی یقین کرے نہ کرے،مگر صوبے کے 20سے زائد اضلاع بجلی کے شدید بحران کی لپیٹ میں ہیں، اس بار بحران کی وجہ بنا ہے 10 روز قبل کوئٹہ سمیت 16 اضلاع کو بجلی فراہم کرنے والی 220 کیوی کی ٹرانسمیشن لائن کے 4ٹاوروں کا آندھی سے گرجانا۔ اس کے علاوہ مکران ڈویڑن کو ایران سے آنیوالی ٹرانسمیشن لائن کے تین ٹاور بھی آندھی سے گرگئے جس کے باعث پانچ اضلاع میں تو دو روز سے بجلی سرے سے ہے ہی نہیں جبکہ پندرہ اضلاع میں بجلی دن بھر میں صرف تین چار گھنٹے کی مہمان ہوتی ہے،اس صورت حال سے صوبے میں معمولات زندگی اور کاروبار تو متاثر ہوئے ہی ہیں، پینے کے پانی کا شدید بحران بھی پیدا ہوگیا ہے جبکہ زراعت اور حیوانات کے شعبے بھی شدید متاثرہیں۔صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بھی بجلی کے بحران پر متعلقہ اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔ صوبائی وزیربلدیات سردار مصطفے ترین تو یہ کہتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کرگئے کہ پورے صوبے میں بجلی کا بحران ہے، لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں ایسی صورتحال میں ہمارا اسمبلی میں بیٹھنا مشکل ہوگیا ہے۔ بجلی کے بحران کے باعث صوبے میں عام آدمی سے لے کر منتخب اراکین اسمبلی اور وزرا سب سخت اذیت کا شکار ہیں، ان میں سے کوئی نہیں جانتا کہ صوبے میں جاری بجلی کا یہ بحران کب اور کیسے ختم ہوگا اور انہیں اس اذیت سے کب نجات ملے گی۔

مزید خبریں :