02 جون ، 2014
اسلام آباد …سینیٹ میں مشترکہ اپوزیشن وزیر اعظم کے ایوان بالا میں نہ آنے پر ایک سال سے ناراض تھی، اس کااظہار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ سے کیا۔ وزراء روٹھی اپوزیشن کو منانے گئے تو ان کے مان جانے سے پہلے صدارتی خطاب شروع ہوگیا۔ سینیٹ میں متحدہ اپوزیشن وزیراعظم نوازشریف سے اس بات پرناراض ہے کہ وہ ایوان بالا کارخ نہیں کرتے، ماضی میں کئی باراحتجاج سے بات نہ بنی تو اپوزیشن نے وزیر اعظم کی نظر کرم اپنے مطالبے کی طرف دلانے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدارتی خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ متحدہ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، ملک کا وزیر اعظم سینیٹ میں نہیں آتا تو پھر ہمیں کیا ضرورت ہے کہ وہاں اجلاس میں جائیں جہاں وہ ہیں، وزیر اعظم اس سال ایوان کا بائیکاٹ ختم کر دیں۔ روٹھی اپوزیشن کو منانے کیلئے احسن اقبال، زاہد حامد اور سینیٹر اسحاق ڈار ایوان سے باہر آئے۔ بات چیت جاری تھی کہ صدرمملکت نے پارلیمنٹ سے خطاب شروع کردیا۔ یہ ن لیگ کی لیگیسی رہی ہے کہ وہ پارلیمان کو اہمیت نہیں دیتے حالانکہ جو سازشیں چل رہی ہیں ان کا خاتمہ صرف پارلیمان کے ذریعے ہی ممکن ہے، جنہیں اپنے وزراء کی عزت نہیں انہیں ہم سے کیا۔ سینیٹ میں پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ارکان نے تو مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا لیکن قومی اسمبلی میں انہیں جماعتوں کے ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن سے ملاقات کرکے یہ معاملہ حل کرنا چاہیئے تھا۔ سینیٹ کی ناراض اپوزیشن نے اپنا غصہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر خوب نکالا۔ تاہم سوال کا جواب ابھی باقی ہے کہ وزیر اعظم ایوان بالا کا رخ آخر کب کریں گے۔