06 جون ، 2014
کراچی..........جیو نیٹ ورک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیمرا کی جانب سے جیو نیوز کو فوری طورپر15روز کے لئے نشریات بند کرنے کے حکم سے اتفاق نہیں کرتے، لیکن قانون کا احرام کرتے ہوئے ہم جیو نیوز کو بند کررہے ہیں،ہماری دعا ہے کہ جیو اور التجا ہے کہ جینے دو۔ادارے کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں پیمرا کی جانب سے 15روز کے لیے چینل بند کرنے کا خط ملا ہے،گو کہ ہم اس سے متفق نہیں،لیکن چونکہ ہمیں کہا گیا ہے کہ ہم اپنی نشریات بند کردیں ،لہٰذا قانون کے احترام میں ہم آپ کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف ہوں، یا وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید،ارکان پارلیمنٹ ہوں یا سیاسی جماعتوں کے سربراہان سب نے ہمیشہ یہی مؤقف اپنایا کہ جیو نیوز کو بند نہیں ہونا چاہیے۔ملکی صحافتی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی جیو نیوز کی بندش کے خلاف آواز اٹھائی گئی، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز،کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس،ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان،سب نے جیو نیوز کی بندش کے خلاف آواز اٹھائی۔ سول سوسائٹی بھی جنگ گروپ اور جیو نیٹ ورک کے شانہ بشانہ نظر آئی۔حکومت نے کئی بار یقین دہانیاں کرائیں کہ جیو نیٹ ورک کو بند نہیں کیا جائے گا،لیکن جمہوری حکومت نے اپنے وعدے کا پاس نہ رکھا اور جیو نیوز کو بند کردیا گیا۔ پاکستان کے سب سے بڑے اور آزاد صحافتی گروپ جنگ اور جیو نیٹ ورک کو پہلی بار ان بندشوں اور قدغنوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا، ماضی میں بھی جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی ایمر جنسی پلس کے دوران ہمیں 90روز کے لیے بند رکھا گیا، ادارے کو مالی طور پر 6ارب روپے کا نقصان پہنچا،تو تقریبا 10سال کی آمریت کے بعد آنے والی گزشتہ جمہوری حکومت میں بھی ہماری آواز بند کرنے کی کوشش کی گئی اور اس دور حکومت میں کیبل پر 45روز کی بندش کی وجہ سے ادارہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرچکا ہے،لیکن عوام کے لیے جاننے اور معلومات تک رسائی کے حق کے لیے ہم نے پہلے بھی نقصان برداشت کیا اور آئندہ بھی کریں گے، اور اس دوران اگر ہم سے کوئی غلطی ہوئی یا کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی بھی مانگیں گے۔ہم پر اب 15روز کے لیے پابندی عائد کردی گئی،گو کہ ہم اس پابندی سے متفق نہیں،لیکن قانون کی پاسداری کرتے ہوئے ہم اب آپ کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں،ہماری دعا ہے جیواور التجا ہے جینے دو۔