30 جون ، 2014
اسلام آباد......ڈی جی سول ایوایشن ایئرمارشل (ر)محمد یوسف نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا ہے کہ وزارت داخلہ نے کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے خطرے سے آگاہ کیا گیا تھا مگر خط پر توجہ نہ دے کر سستی کا مظاہرہ کیا گیا۔ سینیٹر کلثوم پروین کا کہناہے کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ کہیں دہشت گردوں کو اندر سےحمایت تو حاصل نہیں تھی ،حملے کی اطلاع تھی پھر بھی سستی دکھائی گئی، اب نیا سیکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ ڈی جی سول ایوی ایشن ایئرمارشل (ر)محمد یوسف نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ائیرپورٹ پر حملے کے خطرے کا خط ملا تھا، لیکن اس پر توجہ نہ دی گئی۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے کولڈ اسٹوریج سے لاشیں ملنے کی تردید کی اور کہا کہ 7لوگ اپنے دفاتر کے ساتھ ایک جگہ پر چھپے تھے اور باہر نہ آ سکے، ان افراد کے بارے میں غلط رپورٹنگ کی گئی، اندر سے کال کرنے کی رپورٹس درست نہیں، ڈاکٹرز کے مطابق جب لاشیں نکالی گئیں تو ان کی وفات کو 25 گھنٹے ہو چکے تھے۔آگ بجھانے کی کوششوں کے بارے میں ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ فائربریگیڈ فوری موقع پر پہنچی تھی اور دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد مسلسل آگ بھجانے کی کوشش ہوتی رہی لیکن میٹریل ایسا تھا کہ آگ بجھ نہیں پارہی تھی۔ سیکریٹری سول ایوایشن نے بتایا کہ 10میں سے 5 دہشت گرد داخل ہوتے ہی ماردیے گئے تھے،باقی 5 دہشت گرد چھپ کر حملے کرتے رہے، اے ایس ایف نے 9دہشت گرد کو مارا۔ رکن کمیٹی کلثوم پروین نے سوال اٹھایا کہ کراچی ایئرپورٹ جیسے حساس مقام پر حملے کی وجوہات جاننا ضروری ہیں، پتا چلایا جائے کہ دہشت گردوں کو کہیں اندرسے بھی تو حمایت حاصل نہیں تھی۔