30 جون ، 2014
لاہور.......لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کل تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کمشنر کی رپورٹ پر انہوں نے رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت جاری کی۔ سی سی پی او نے بتایا تھا کہ پرامن طورپرتجاوزات ہٹائی جارہی ہیں۔ سابق صوبائی وزیرقانون راناثنااللہ نے انکوائری ٹربیونل میں بیان حلفی جمع کرا دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ادارہ منہاج القرآن کے باہر غیر قانونی رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ امن و امان کے حوالے سے ایک اجلاس میں ہوا، صبح نوبجے اٹھا توٹی وی چینلز پرصورتحال دیکھی،سی سی پی او سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ تجاوزات دورکرنےکےلئے پولیس فورس تعینات کردی گئی ہےاورحالات کنٹرول میں ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹرتوقیر شاہ کا کہنا تھا کہ سی سی پی اوسے بات کی توانہوں نے بتایا کہ تجاوزات ہٹارہےہیں،مزاحمت کا سامنا ہے۔ سی سی پی اونے یہ بھی بتایاکہ بات چیت بھی جاری ہے اور صورت حال کنٹرول میں ہے۔سابق سی سی پی اوچوہدری شفیق نے بھی 12صفحات پر مشتمل بیان انکوائری ٹربیونل میں جمع کرا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حساس نوعیت کامعاملہ ہے اُن کا بیان ان کیمرہ لیا جائے۔ ٹربیونل نے چوہدری شفیق کابیان ریکارڈ میں شامل کرلیا۔ٹربیونل کے روبرو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دو زخمیوں کو بھی پیش کیا گیا، پولیس اہلکار زخمیوں کو اٹھا کر ٹربیونل میں لائے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونےوالوں کی پوسٹمارٹم رپورٹ اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ بھی ٹریبونل میں جمع کرا دی گئی۔ٹربیونل نے سانحہ میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کےبیانات قلم بند کئے گئے۔ آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ نے انکوائری کمیشن کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا، جس پر جسٹس علی باقر نے ریماکس دیئے کہ آپ ٹربیونل کی غیرجانبداری پر انگلی اٹھارہے ہیں۔ ٹربیونل پہ اعتماد نہیں توپیش نہ ہوں ۔