پاکستان
13 اپریل ، 2012

غیر آئینی اقدامات کی توثیق نہ کرنا پارلیمنٹ کا احسن اقدام ہے، چیف جسٹس

غیر آئینی اقدامات کی توثیق نہ کرنا پارلیمنٹ کا احسن اقدام ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد … چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کی توثیق نہ کرنا پارلیمنٹ کا قابل تحسین عمل ہے، پاکستان کے ادارے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے قانون سازی سمیت اقدامات کررہے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان گزشتہ کئی سال سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے ، بدقسمتی سے ملکی تاریخ میں کئی مرتبہ غیر آئینی اقدامات کئے گئے، 2007ء میں آرمی چیف نے ایمرجنسی نافذ کی تو سپریم کورٹ کے 7رکنی بینچ نے ججز کو پی سی او کے تحت حلف لینے سے روکا، چیف جسٹس سمیت ججز کو گھروں پر نظربند کردیا گیا، وکلاء تحریک کی تاریخی کوششوں کے باعث عدلیہ بحال ہوئی، وکلاء تحریک کے باعث غیر فعال ججز نے اپنا کام دوبارہ شروع کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلامی نظام کی گورننس میں آزاد، شفاف اور غیر جانبدار انصاف کی فراہمی بنیادی نکتہ ہے، اس بات پر عمل ہونا چاہئے کہ قانون سب کیلئے ہے، اگر ایسا ہوجائے تو گڈ گورننس، سماجی انصاف اور قانون کی حکمرانی کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں، ججز کو سیاسی دباوٴ، ذاتی مفاد اور عوامی رائے سے بے نیاز ہونا چاہئے، ججز کو عوام کیلئے اپنے فیصلوں کی وجوہات واضح کرنی چاہئیں، قانون کی حکمرانی کا انصاف سے گہرا تعلق ہے، قانون کی حکمرانی کیلئے آزاد عدلیہ ناگزیر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز کے خلاف عدالت نے فیصلہ دیا، پی سی او ججز نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے کر غیرمشروط معافی مانگی، معافی مانگنے والے ججز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی گئی، جن ججز نے معافی کے بجائے مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا ان کو ابھی بھی ٹرائل کا سامنا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ سیاچن میں برفانی تودے تلے دبے فوجیوں کی سلامتی کی دعا کریں۔

مزید خبریں :