پاکستان
16 جولائی ، 2014

موجودہ ملکی صورتحال اتحاد کی متقاضی ہے ، رابطہ کمیٹی

 موجودہ ملکی صورتحال اتحاد کی متقاضی ہے ، رابطہ کمیٹی

کراچی........متحدہ قومی موومنٹ کے مختلف سیکٹرز کی جانب سے رمضان المبار ک میں افطار و ڈنر پارٹیوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس سلسلے میں ناظم آباد گلبہار ، شاہ فیصل ، سوسائٹی اور اورنگی ٹائون سیکٹرز کے زیر اہتمام علیحدہ علیحدہ افطار و ڈنر پارٹیاں منعقد ہوئیں جن میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین سیف یار خان ، احمد سلیم صدیقی ، رشیدگوڈیل ،خالد سلطان ، حق پرست ارکان قومی اسمبلی سفیان یوسف ، اقبال قادری ، حق پرست اراکین سندھ اسمبلی ریحان ظفر ، نشاط ضیاء قادری ، محمد حسین اور سیف الدین خالد نے شرکت کی ۔افطار پارٹیوں میں نعت خوانی اور تلاوت کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔ افطار پارٹیوں کے شرکاء سے اپنے خطاب میں رابطہ کمیٹی کے اراکین احمد سلیم صدیقی ، سیف یار خان،خالد سلطان ، معاون رابطہ کمیٹی وسیم اختر اور رشید گوڈیل نے کہا کہ رمضان المبارک میں دکھی انسانیت کی زیادہ سے زیادہ خدمت اور اور انہیں سہارا دینے کا عمل عبادت ہے اور ایم کیوایم کا فلاحی ادارہ خدمت خلق فائونڈیشن اس عبادت میں شروع دن سے ہی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے،الطاف حسین نے سیاست سے قبل خدمت خلق کمیٹی کی بنیاد رکھی اور دکھی انسانیت کا جو سلسلہ برسوں قبل شروع کیا تھا وہ آج بھی نہ صرف جاری ہے بلکہ اس کی وسعت میں مزید اضافہ ہورہا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال ایک دوسرے کے درمیان اتحاد ، یگانگت اور بھائی چارے کی متقاضی ہے جو سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کیلئے ملک کے نازک حالات کو نظر انداز کررہی ہیں وہ حب الوطنی کا ہرگز مظاہرہ نہیں کررہی ہیں اور انہیں اپنے رویئے ، فیصلوں اور پالیسیوں میں مثبت تبدیلیاں لانا ہوں گی ۔ انھوں نے کہا کہ الطاف حسین ملک کے واحد لیڈر ہیں جو ہزاروں میل دور بیٹھ کر بھی ہر لمحہ ملک کے استحکام اور خود مختاری کیلئے فکر مند رہتے ہیں اور حکمرانوں سمیت ملک بھر کے اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر انہیں ذمہ داریوں کا احساس قبل از وقت دلاتے ہیں ۔ رابطہ کمیٹی کے اراکین نے افطار پارٹیوں کے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ ملک میں دہشت گردی کے پیش نظر اپنے ارد گرد مشکوک عناصر پر کڑی نگاہ رکھیں ، محلہ کمیٹیاں تشکیل دیکر حفاظت کا انتظام کریں اور اپنے درمیان کسی بھی مسئلے پر اختلافات اور نفرت پیدا کرنے کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں کیونکہ اختلافات اور نفرتیں پیدا کرنے والے عناصر ہی اتحاد کو سبوتاژ کرکے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں ۔

















مزید خبریں :