17 جولائی ، 2014
کراچی…محمدرفیق مانگٹ.......برطانوی اخبار’’دی انڈی پینڈنٹ‘‘ کے مطابق برطانیہ میں پاکستانی سفارتی عملے کے دو اہل کار سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے جن میںایک اہلکار پر مبینہ طور پرجنسی زیادتی کا الزام جب کہ دوسرے پر بچوں کے اغوا کا الزام ہے۔ تفتیش کے لئے برطانیہ نے پاکستان سے ان اہلکاروں کا سفارتی استثنا ختم کرنے کی درخواست کی،برطانوی درخواست پر پاکستانی حکومت نے جزوی طور پر ایک کیس میں استثنا ختم کردیا۔پولیس اب پاکستانی سفارتی اہل کار سے پوچھ گچھ کرسکتی ہے۔ اخبار نے برطانیہ میں سنگین اور اہم جرائم میں ملوث غیر ملکی سفارت کاروں کی فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس (ایف سی او) کی 2013 کی فہرست کے حوالے سے ا نکشاف کیے۔فہرست میں وہ غیرملکی سفارتی اہلکار شامل ہیں جنہوں نے 14جرائم کا ارتکاب کیا، تاہم وہ سفارتی استثنی حاصل ہونے کی وجہ سے برطانوی قانون سے محفوظ رہے ۔ایف سی او وزیر مارک سمنڈز نے پارلیمنٹ کے سامنے جرائم میں ملوث ان غیر ملکی سفارت کار وں کی فہرست پیش کی۔انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن پولیس کے سفارتی تحفظ گروپ نے ان 14 مقدمات پرحکومت کومتنبہ کیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں سفارتی کمیونٹی کے ارکان کی طرف سے کیے گئے مبینہ سنگین جرائم کی تعداد کاتناسب کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف سی او غیر ملکی سفارتکاروں کی قانون کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرتا۔برطانیہ میں21500افراد کو سفارتی استثنا حاصل ہے جس کا مطلب وہ برطانوی قوانین کے تابع نہیں جب تک ان کا ملک ان کو رعایت دیتا ہے۔ویانا کنونشن کے تحت جن غیرملکی سفارتی عملے کو استثنا حاصل ہوتا ہے ،ان سے توقع کی جاتی ہے وہ اس متعلقہ ملک کے قوانین کا احترام کریں اگر بصور ت دیگر کو ئی استثنا کا حامل کسی جرم میں ملوث پایا جائے تو وہ ملک سفارتی اہلکار کے ملک سے درخواست کرکے اس کا استثناختم کراسکتا ہے تاکہ تفتیش کا عمل ہو سکے۔ایف سی او نے پانچ کیسز میں متعلقہ ممالک سے استثناء کے خاتمے کی درخواست کی جن میں پاکستانی سفارتی عملے کے دو ارکان جو مبینہ طور پر جنسی زیادتی اور بچوں کے اغوا میں ملوث تھے۔ دیگر جرائم میں ملوث دوحکام کو رضاکارانہ طور پر متعلقہ ممالک نے واپس بلا لیا، چوتھے شخص کوایف سی او کی طرف سے برطانیہ چھوڑنے کے لئے کہا گیا اور پانچویں پر مقدمہ جاری ہے۔ برطانیہ میں دو سعودی سفارتکاروں پر شراب پی کر ڈرائیونگ کا الزام لگا لیکن وہ اس جرم کی سزا سے محفوظ رہے۔جب کہ سعودی عرب میں یہ جرم قابل سزا ہے ۔شراب پینے کی سزا سعودی عرب میں کوڑے ہیں۔شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے کے الزام میں ملوچ مبینہ سعودی سفارت کاروں کو ان کے ملک بھیجا جاسکتا ہے،جہاں اسلامی قوانین کے تحت شراب نوشی کی سخت سزا ہے۔ اخبار کے مطابق2002 میں ایک برطانوی تاجر گیری او نی آنز کو سعودی عرب میںغیرقانونی شراب خانہ چلانے پر800کوڑوں کی سزا،8سال قید،اور4لاکھ پونڈ جرمانہ عائد کیا گیا۔اس کے برعکس سعودی شہزادہ سعود بن عبدالعزیز بن ناصر آل سعود لندن کے ایک ہوٹل میں جنسی حملے میں نوکر کو قتل کرنے کے جرم میں انہیںعمر قید ہوئی لیکن انہیں تین سال بعد رہا کردیا گیا۔ اخبار کے مطابق سعودی عرب اور پاکستانی سفارت خانے سے اس معاملے پر تبصرہ نہیں لیا جاسکا۔فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کی طرف سے 2013 کے سنگین اور اہم جرائم میں ملوث سفارتکاروں کی فہرست میں سیرالیون ملک کے سفارت کار پر چوری کی گاڑی چلانے کا الزام ، سعودی عرب کے دو،بیلارس ، مقدونیہ ،کویت ، زیمبیااورال سلواڈورکے ایک ایک سفارت کار پرشراب پی کر ڈرائیونگ کا الزام ہے۔جنسی حملے میںزیمبیا کا ایک سفارتی اہلکار،گھریلو جنسی زیادتی میں ایک پاکستانی سفارتی اہلکار،بچوں کے اغوا میں ایک پاکستانی سفارتی اہلکار،جسمانی نقصان دینے میںکیمرون اور زیمبیا کا ایک ایک سفارتی اہلکار اورپبلک آرڈر کی خلاف ورزی میںکویتی سفارتی اہلکار ملوث ہیں۔