01 اگست ، 2014
کراچی.......متحدقومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی خصوصی ہدایت پرفلاحی خدمت خلق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کراچی کے ساحلی علاقے ’’سی ویو ‘‘پر عیدالفطر کے موقع پر سمندر میں ڈوب کرجاںبحق ہونیوالے افرادکے لواحقین کیلئے خصوصی طبّی ومعلوماتی کیمپ قائم کردیا گیاہے ۔خدمت خلق فائونڈیشن کی جانب سے لگائے گئے کیمپ پرسمندرمیںڈوب کر جاں بحق افراد کے لواحقین کی بروقت معلومات کے ساتھ ساتھ جدید طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔سی ویوپرقائم کیمپ میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان،حق پرست عوامی نمائندوں،میڈیکل ایڈ کمیٹی کے ڈاکٹرزاورپیرامیڈیکل اسٹاف کے ہمراہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے رضاکارہمہ وقت موجودہیںجبکہ کیمپ پر بھاری مقدارمیں جان بچانے والی قیمتی ادویات اورجدیدآلات سے آراستہ خدمت خلق فائونڈیشن کی ایمبولینس بھی موجودہیں۔علاوہ ازیں رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رکن رابطہ کمیٹی و حق پرست رکن قومی اسمبلی رشیدگوڈیل اورحق پرست اراکین اسمبلی کے ہمراہ سی ویوپرقائم خدمت خلق فائونڈیشن کے طبّی و معلوماتی کیمپ کاتفصیلی دورہ کرکے متاثرین کوطبّی ومعلوماتی سہولیات کاجائزہ لیااورکیمپ پرموجودمتاثرین سے ملاقات کرکے ان سےالطاف حسین کی جانب سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہارکیا۔اس موقع پرخدمت خلق فائونڈیشن کے معلوماتی وطبّی کیمپ پر سمندر میںڈوب کرجاںبحق ہونے والے افرادکے سوگوار لواحقین کاجمع غفیرجمع ہوگیااورمتاثرہ لوگ کیمپ سے اپنے پیاروںکی معلومات حاصل کرتے رہے۔دریں اثنا ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے مری میں ہوٹل اور بس مالکان کی جانب سے اضافی کرائے لینے پر لوگوں کے احتجاج کی کوریج کرنے کی پاداش میںصحافیوں ، کیمرہ مین اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے ،اورکہاکہ عید کے موقع پر مری میں ہوٹل اور بس مالکان کی جانب سے سیر و تفریح کیلئے آنے والے افراد سے زائد کرائے وصول کرنا کھلی ناانصافی ہے اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں کی کورریج کرنے پرمیڈیا کو ہوٹل اور بس مالکان اور ان کے کارندوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر سچائی کو سامنے لانے کی سزا دی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیاجائے اور ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔