پاکستان
12 اگست ، 2014

وزیر اعظم کے استعفیٰ تک تحقیقات قابل قبول نہیں،عمران خان

وزیر اعظم کے استعفیٰ تک تحقیقات قابل قبول نہیں،عمران خان

لاہور......تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی بحیثیت وزیر اعظم موجودگی میںکسی بھی قسم کی تحقیقات قابل قبول نہیں ہوں گی،تحقیقات اسی وقت درست ہوں گی جب وزیر اعظم مستعفی ہوں ،میاں نواز شریف کے قوم سے خطاب پر اپنے رد عمل میں عمران خان نے کہاکہ میاں صاحب کی پریس کانفرنس میں ان کی معصومیت دیکھی،نوازشریف نےدوستانہ ماحول میں اچھی اچھی باتیں کیں،میں چاہتاہوں کہ نوازشریف کادوستانہ ماحول میں جواب دوں،انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نوازشریف سےذاتی لڑائی نہیں ہے،لیکن ہمیں پتاہےنوازشریف نےکتنی بار باریاں لیں اور انکاطرزحکمرانی کیاہے،الیکشن میں دھاندلی کرنیوالوں کوبڑےبڑےعہدےمل گئے،نوازشریف کی ذاتی ملازمت کرنیوالےبیوروکریٹ اوراعلی ٰعہدوں پرلگ جاتےہیں،کون ساملک اورجمہوریت میں ایساہوتاہےکہ ساراخاندان بڑےعہدوں پرآجائے،بیٹی100ارب کےفنڈپرہے،بھائی وزیراعلیٰ ہے،بھتیجانائب وزیراعلیٰ ہے،پنڈی میٹروبس کاسربراہ اسےبنایاہےجس پرمنشیات کاکیس چل رہاہے۔عمران خان کا کہنا ہے کہ مہنگائی انتہاپرہے،لیکن میاں صاحب کےخاندان میں خوشحالی ہے،عوام کیلئے بجلی80فیصدمہنگی ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ نوازشریف نے 4حلقے اس لیےنہیں کھولےکہ سب کوپتاچل جائیگاکہ ان حلقوں میں کیاہواہے،جس کے بعد عوام کو پتہ چل جاتا کہ66لاکھ ووٹ ڈیڑھ کروڑ ووٹ کیسے بن گئے۔میاں نوازشریف اپنےوزیرداخلہ کی تقریرسن لیں،وزیرداخلہ نےپارلیمنٹ میں کہاکہ 60سے70فیصدووٹ غیرتصدیق شدہ ہیں،وزیرداخلہ غیرتصدیق شدہ ووٹ کاکہتےہیں اوروزیراعظم دھاندلی تسلیم نہیں کرتے۔مجھےکوئی کہےکہ خیبرپختونخوامیں دھاندلی ہوئی توسب سےپہلےوہاں الیکشن کراؤں گا، کیوں کہ مجھے امید ہے کہ میں پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کروں گا لیکن یہ الیکشن سے کیوں خوف زدہ ہیں ؟انہیں معلوم ہے کہ ان کے مینڈیٹ کا کیا حشر ہونا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ تمام منصوبےصرف اشتہارات پرہیں،نندی پور کا منصوبہ ہو یا کوئی اور سب اشتہارات تک محدود ہیں،میں بتاؤں گاکہ جوجہازخریدےگئےہیں ان پرکتناکمیشن بنایا گیا،ترک کمپنی کے پیچھے بھی ان کا اپناکوئی آدمی ہے جس ملکر پیسہ بنا رہا ہے۔عمران کا کہنا ہے کہ عوامی دباؤ کےبعدنوازشریف کہتےہیں کہ عدالتی کمیشن بنےگالیکن وزیر اعظم کی موجودگی میں کسی بھی قسم کی تحقیقات قابل قبول نہیں ہوں گی،تحقیقات کےلئے وزیر اعظم کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔

مزید خبریں :