14 اگست ، 2014
پشاور......تحریک انصاف نے گذشتہ برس خیبرپختونخوامیں حکومت سنبھالنے کے بعدتھانہ اورپٹوارکلچر سمیت نظام کی تبدیلی کے بلندو بانگ دعوے کئے۔تاہم ایک سال سے زائدہونے کوآچکا ہے لیکن وہ ان دعووں کوعملی جامہ نہیں پہناسکی۔ پرویزخٹک نے یہ دعوےخیبرپختونخواکاوزیراعلٰی منتخب ہونے کے بعداپنی پہلی تقریرمیں کئے تھے ۔تعلیمی ایمرجنسی،صحت کی سہولیات اورفوری انصاف کی فراہمی اس کے انتخابی منشورمیں سرفہرست تھے۔لیکن ان کے ناقد کہتے ہیں کہ صوبے میں ایسا کچھ نہیں ہوا جوکہ وعدوں اورنعروں میں کہا گیا تھا۔ اپوزیشن لیڈرخیبرپختونخوا مولانالطف الرحمان نے کہا کہ تھانہ اورپٹوارکلچرمیں انقلابی تبدیلی بھی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل تھی۔تاہم نہ ہی یہ حکومت صوبے کےپٹواری کواپنی خُو بدلنے پرمجبورکرسکی اورنہ ہی پولیس اتنی آزاد رہی جتنا انہوں نے دعوے کئے بلکہ اس دوران توخود دوبارپارٹی کے کارکنوں نے پولیس ا سٹیشنزپرحملے بھی کئے جن میں تازہ شیرگڑھ مردان میں ہونے والا واقعہ تھا۔رہنماء عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخارحسین کا کہنا ہے کہ نوے دن میں کرپشن ختم کرنے اوربلدیاتی انتخابات کے فوری انعقادکااعلان بھی اب قصہ ماضی بن چکا۔اس حکومت کا بلدیاتی نظام کتنا موثرہے یہ دیکھنا ہوتوپشاورکی یہ گندی گلیاں ہی کافی ہیں۔