17 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے ایک انتخابی حلقہ کو نمونہ بناکر ووٹرز کی ہرممکن سہولت پر مبنی الیکشن اسکیم طلب کرلی ہے، ججز نے سخت تنقیدی ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی چندہ کے نام پر ٹکٹس بیچی جاتی ہیں، ڈرگ اسمگلر چاہے تو پورے ملک کے ووٹ خرید سکتا ہے۔ کیس کی سماعت کل بھی ہو گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے انتخابی اخراجات کے مقدمہ کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ چندہ کے بغیر سیاسی جماعت کیسے چلتی ہے اورپارٹی ٹکٹ کیسے ملتی ہے۔ ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ نہیں لیکن دیگر جماعتیں، پارٹی ٹکٹ دینے کے لیے کروڑوں روپے چندہ لیتی ہیں۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ بعض سیاسی جماعتیں چندہ کے نام پر پارٹی ٹکٹ فروخت کرتی ہیں، جمہوریت کی دعوے دار جماعتوں میں چند افراد کی اجارہ داری ہے۔جسٹس طارق پرویز نے کہاکہ یہاں چندہ جماعت کو نہیں بلکہ پارٹی سربراہ کو ملتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کیا چندہ کے نام پر بھاری رقوم لینا بدنیتی اور بد دیانتی نہیں؟ سیاسی جماعتوں کو مضبوط ہونا چاہیئے، الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایاکہ بڑی جماعتیں بہت زیادہ چندہ لیتی ہیں ، ان کے اکاوٴنٹ کی چھان بین اس ڈر سے نہیں کرائی جاتی کہ اس اقدام کو چیلنج کر دیا جاتا ہے چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن تو ناکارہ ہوتا جارہاہے۔ عدالت نے چیف کمشنر اسلام آباد، الیکشن کمیشن اور نادرا سے انتخابی حلقہ این اے 49 کو نمونہ بنا کر الیکشن اسکیم طلب کرلی، اس میں ووٹر کو پولنگ اسٹیشن تک جامع رہنمائی دینے کا منصوبہ بنا کر 19 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔