پاکستان
18 اپریل ، 2012

افغانستان میں حملوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، رحمان ملک

افغانستان میں حملوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، رحمان ملک

اسلام آباد … وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے حملوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، امریکا کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پاکستان کو دے، 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوگی، رحمان ملک کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ کچھ دہشت گرد افغانستان سے چترال میں داخل ہوگئے ہیں اور چترال سمیت دیگر علاقوں میں منظم حملوں کی منصوبہ بندی کرچکے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حقانی گروپ کی دوستی پاکستان سے نہیں ہے وہ طالبان کے دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملا فضل اللہ افغانستان میں ہے اور تربیت لینے والوں کو 18 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ بھی دیا جارہا ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ اسامہ کی فیملی کی واپسی کیلئے قانونی تقاضے پورے کرنے میں تاخیر ہورہی ہے، اسامہ کی فیملی کو وصول کرنے کیلئے 2 سفارتخانوں کو خط لکھا ہے، دونوں سفارتخانوں سے ابھی تک اسامہ کی فیملی سے متعلق کوئی جواب نہیں آیا،سفارتخانوں کا کل جواب آجائے تو 24 گھنٹوں میں اسامہ کی فیملی واپس بھجوانے کا فیصلہ ہوجائے گا۔ رحمان ملک نے کہا کہ سیاچن سے پہلے نکلنے کے نوازشریف کے بیان پر پوری قوم ناراض ہے، ہزاروں جوانوں نے وطن کی حفاظت کیلئے قربانی دی، پہلے واپسی ان سے زیادتی ہوگی، مادر وطن کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے،بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر معاہدہ کیلئے بات ہوسکتی ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ کو ویزا معاہدے کیلئے دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ رحمان ملک نے کہاکہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو امریکا لے جانا غیر قانونی تھا،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکا سے واپسی کا اب بھی مطالبہ کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہائی پروفائل قیدیوں کو خصوصی جیلوں میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بنوں جیل پر حملہ انٹیلی جنس اور پولیس کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل سروسز کیڈرز بنانے کیلئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے، پولیس کے برابر جیل ملازمین کی تنخواہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید خبریں :