پاکستان
18 ستمبر ، 2014

ایم کیو ایم کے کسی شخص کا وزیراعلیٰ سندھ بننے کا خواب پورا نہیں ہو گا؛ قادر مگسی

ڈیلس...... (راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ جنگ)...... سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ اُردو بولنے والا سندھی ضرور وزیراعلیٰ بن سکتا ہے مگر الطاف حسین کا یہ خواب کہ ایم کیو ایم کا کوئی شخص سندھ کا وزیراعلیٰ بنے‘ ان کا یہ خواب ان کے جیتے جی کبھی پورا نہیں ہو گا۔ انہوں نے یہ بات ڈیلس میں سندھی ایسوسی ایشن نارتھ ٹیکساس کے صدر معظم علی بھنگر کی رہائشگاہ پر پاکستان جرنل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین صوبہ سندھ کو اپنے معمولی معمولی مفادات کی خاطر بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ روزانہ کوئی نہ کوئی ڈرامہ پیش کرتا رہتا ہے اور ان ڈراموں کی حقیقت ہم سب بخوبی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ذوالفقار مرزا کی سیاست اب ختم ہو گئی ہے اور وہ اب گھر بیٹھ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ذوالفقار مرزا نے اُس وقت یہ سب کچھ اس لئے کیا تھا کہ زرداری نے اُس کو اپنی شوگر ملیں واپس لینے کیلئے تنگ کیا اس لئے اُس وقت ذوالفقار مرزا نے زرداری سے براہ راست لڑنے کی بجائے ایم کیو ایم کی معرفت زرداری پر حملے کئے کیونکہ اُس وقت زرداری اور ایم کیو ایم ڈارلنگ بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اب ذوالفقار مرزا کو دو شوگر ملیں واپس مل گئی ہیں اور ان کا سیٹلمنٹ ہو گیا ہے اس لئے وہ خاموش ہو کر بیٹھ گیا ہے۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہاکہ پاکستان میں انتخابات ڈرامہ ہوتے ہیں کیونکہ گزشتہ 67 سالوں سے ہمیشہ انجینئرڈ الیکشن ہوئے ہیں اور جو بھی اس ریاستی سسٹم میں فٹ نہیں بیٹھتا اس کو نکال باہر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں اب الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے انتخابات ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں یہ سسٹم اس لئے شروع نہیں کیا جاتا کہ اس سسٹم کے آنے کے بعد وہ بندر بانٹ نہیں کی جا سکتی جو کہ اِس وقت کی جاتی ہے اس لئے ریاست اور اس نظام کے تحت مفادات حاصل کرنے والے سیاستدان دونوں بات پر زور نہیں دیتے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم بیانات کی حد تک جاگیرداروں کی مخالفت کرتی ہے لیکن جب انتخابات کے بعد حکومت بنتی ہے تو ایم کیو ایم انہی جاگیرداروں کو ووٹ دے کر مضبوط کرتی ہے اور حکمران بناتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم نے اُردو بولنے والوں کو سب قوموں سے لڑایا تاکہ ان میں خوف کی ایک فضا پیدا کر کے اپنے مفادات حاصل کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ضیاء الحق کے زمانے میں ہم جیسے سر پھرے نوجوانوں نے مہاجر دیش کے خواب کو چکنا چور کیا، اب بھی وقت آیا تو ہم ہی بھرپور مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سندھی وڈیرے‘ جاگیردار ڈرپوک اور بزدل ہیں یہ لوگ تو 80ء کی دہائی میں اپنے گھر اور بنگلے چھوڑ کر دیہاتوں میں چلے گئے تھے لیکن یہ ہم تھے جنہوں نے مزاحمت کی۔ انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک چار اُردو بولنے والے چیف آف آرمی اسٹاف آئے، کیا اتنے سالوں میں کوئی بھی ایک اہل سندھی نہیں تھا جس کو یہ عہدہ تفویض کیا جا سکے…؟ انہوں نے کہاکہ پاکستان صرف تخت لاہور کا نام نہیں ہے اور صرف پنڈی ہیڈ کوارٹر نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں لوگ بھتہ خور‘ لوفر اور غنڈہ کہتے ہیں جو کہ کہنا آسان کام ہے لیکن اُن پر کوئی انگلی نہیں اُٹھاتا جو کہ سندھ کے اربوں کھربوں روپے ہڑپ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر تحقیقات ہوں تو زرداری سے زیادہ رقم الطاف اور گورنر سندھ عشرت العباد سے نکلے گی۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ وہ قوت ہے جو کہ بادشاہ کو پیادہ اور پیادہ کو بادشاہ بنا دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تبدیلی جب تک ناممکن ہے جب تک نظام تبدیل نہیں ہو جاتا اور شفاف الیکشن نہیں ہوتے۔ اس موقع پر معظم بھنگر‘ فیاض اللہ عباسی‘ سرفراز عباسی‘ اُمید علی لغاری‘ امتیاز پیرزادہ‘ عمران پیرزادہ اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

مزید خبریں :