19 ستمبر ، 2014
کراچی......متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے کہا کہ ستمبر کا مہینہ قائد تحریک الطاف حسین کے چاہنے اور ماننے والوں کے لئے انتہائی خوشی کا ہوتا ہے کیونکہ اس مہینے میں ان کے ہر دل عزیز قائد ، و رہنماء کی پیدائش کا دن 17ستمبر ہے۔انہوں نے کہا کہ جب قوم اپنی شناخت ڈھونڈ رہی تھی،دربدر کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور تھی ،نا انصافیوں کی لمبی داستانیں موجو د تھیں توایسے میں اللہ تعالیٰ نے الطاف حسین کو انکا نجات دہندہ بنا کربھیجا جنہوں نے غریب و متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے عوام کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارتھ ناظم آباد ریذیڈنس کمیٹی کے زیر اہتمام الطاف حسین کی 61ویں سالگرہ کے موقع پر نا رتھ ناظم آباد جیم خانہ میں منعقدہ اجتما ع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجتماع میں الطاف حسین کی ہمشیرہ سائرہ خاتون، حق پرست رکن سندھ اسمبلی جمال احمد،ایم کیوایم ریذیڈنٹس کمیٹی کے انچارج نعیم صدیقی واراکین کمیٹی، سیکٹرو یونٹس کے ذمہ داران وارکارکنان سمیت علاقہ معززین نے بڑی تعداد میںشرکت کی ۔ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ آج سے 20، 30سال پہلے چلے جائیں تو اس وقت بھی یہی کہا جاتا تھا کہ پاکستان بہت نازک دور سے گزر رہا ہے اور آج کے جدید دور کی بات کریں جب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اس دور میں بھی یہی کہا جارہا ہے کہ پاکستان انتہائی مشکل حالات کا شکار ہے،پیپلز پارٹی کے لوگ پاکستان میںمزید صوبوںکی مخالفت کررہے ہیں اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ صوبوں کی تقسیم پاکستان سے غداری ہے اگریہ غداری ہے تو قومی اسمبلی میںجنوبی پنجاب ، اور سرائیکی صوبہ کی قرار اد منظور کس نے کرائی تھی، کیایہ غداری نہیںہے ؟۔انہوںنے کہاکہ قائد تحریک نے ملک بھرمیں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے کی تجویز دی ہے، اب پاکستان میں مزید صوبے بن جانے چاہئیں کیونکہ یہ وقت اور حالات کی اہم ضرورت ہے اور پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لئے بھی انتہائی اہم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سب سے کم دیہی علاقے سندھ میں ہیں اس کے باوجود سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کیا گیا اس کوٹہ سسٹم میں جاگیرداروں، وڈیروں کے بچے اعلیٰ اسکولوںمیں تعلیم حاصل کر تے ہیں اور غریب متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے بچوں کو تعلیم سمیت کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ قائد تحریک پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ سندھ 2ہے، ایک وہ جو ٹیکس دیتا ہے دوسرا وہ جو ٹیکس کھاتاہے۔تقریب سے صو بائی وزیر رئو ف صدیقی،رکن سندھ اسمبلی جمال احمد نے بھی خطاب کیا۔دریں رکن رابطہ کمیٹی میاں عتیق نے پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے جنوبی پنجاب صوبے کی مخالفت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بلاول بھٹو کے بیان سے جنوبی پنجاب کے عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں،حقوق سے محروم جنوبی پنجاب کے عوام علیحدہ صوبے کا مطالبہ کررہے ہیں اور پیپلزپارٹی قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد پیش کرچکی ہے لیکن آج بلاول بھٹو نے دوعملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بیان دیکرکہ ’’مرسوں مرسوں ، پنجاب نہ ڈیسوں ،‘‘ جنوبی پنجاب صوبے کی کھلی مخالفت کردی ہے اور اس بیان سے جنوبی پنجاب کے عوام کی دل آزاری ہوئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔