21 ستمبر ، 2014
کابل...... افغانستان میں متحدہ قومی حکومت کےمعاہدے پرباضابطہ دستخط کردیے گئے ، افغانستان کے نئے صدراشرف غنی جبکہ عبداللہ عبداللہ چیف ايگزیکٹو ہوں گے، تجزیہ کار کہتے ہیں کہ معاہدےپر عملدرآمد کے لیے امریکا کو بار بارمداخلت کرنی پڑے گی۔افغانستان کے صدارتی انتخابات کے 5 ماہ بعد متحدہ قومی حکومت کا معاہدہ طے پاگیا، باضابطہ دستخط کردیے گئے، معاہدے کے مطابق اشرف غنی کو صدر تسلیم کرلیاگیا ہے ، اورعبدالله عبدالله چیف ایگزیکٹو نامزد کیے گئے ہیں، یہ عہدہ وزیراعظم کے برابر ہوتا ہے۔ جون میں ہونے والے انتخابات کے بعد دونوں حریفوں نے ایک دوسرے پردھاندلی کے الزامات عائد کیےتھے، یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب جولائی میں شروع ہونے والا 80 لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ افغانستان کے معاملے پر جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ،تجزیہ کارسلیم صافی کاکہناہے کہ دونوں کے لیے ون ون سیچویشن ہے ،، وقتی طور پر بحران ختم ہوگیا ہے ،، لیکن آگے پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں ۔ افغان امور کے ماہر تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ افغانستان میں پہلی بار متحدہ قومی حکومت کے قیام کا معاہدہ ہو ا ہےاور اس پر عمل کےلیے امریکا کومداخلت بھی کرنی پڑے گی۔ امریکا میں موجود بین الاقوامی امور کے ماہر اور سینئیر تجزیہ کار پروفیسر حسن عباس نے کہاکہ افغانستان میں چیف ایگزیکٹو کاعہدہ نہیں ہوتا،جب یہ معاہدہ آپریشنل ہوگا تو کئی مسائل آئیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ معاہدہ خوش آئندہ ہے،پاکستان اور دوسرے ملکوں کوبھی اچھی امید رکھنی چاہیے کہ افغانستان میں بہتری آئے گی۔