پاکستان
22 ستمبر ، 2014

پاکستان کی سمندرسے مار کرنے جوہری ہتھیاروں پر نظر ہے،امریکی اخبار

کراچی…رفیق مانگٹ… امریکی اخبار’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ لکھتا ہے کہ پاکستان کی سمندرسے مار کرنے اور شارٹ رینج کے جوہری ہتھیاروں کے حصول پر نظر ہے۔سمندر سے جوہری ہتھیار وں کے لانچ سے پاکستان ’’سیکنڈ اسٹرائیک‘‘ کی صلاحیت کاحامل بن جائے گا۔ پاکستان کا چوتھا پلوٹونیم پیداوار ی ری ایکٹر بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔گزشتہ دو سال میں پاکستان نے جوہر ی وارہیڈز کے ساتھ زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک اورکروز میزائلوں کے آٹھ تجربات کیے۔ پاکستان کی حکمت عملی کا اگلا قدم بحر ہند میں جنگی جہازوں یا نیوی کی پانچ ڈیزل آبدوزوں میں سے ایک کوجوہری ہتھیاروں سے لیس کرناہے ۔ اس کے لئے پاکستان نے2012میں ائیرفورس اور آرمی کمانڈ کی طرز پر جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کیلئے نیول ا سٹریٹجک فورس کمانڈ تیار کی۔پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور مواد کی سیکورٹی پر امریکی انٹیلی جنس اور کانگریس حکام کے ساتھ سخت کشیدگی ہے۔اخبار نے ستمبر2013میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں جوہری مواد کے جانے کے خدشات کے پیش نظر امریکی انٹیلی جنس حکام نے پاکستان کی نگرانی میں اضافہ کردیاتھا۔اخبار کے مطابق پاکستانی فوجی حکام نے جوہری پروگرام پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ایک معمہ ہے۔مغربی حکام کو 1998سے پاکستانی جوہری پروگرام پر تشویش ہے گزشتہ دہائی میںسیاسی بے یقینی،دہشت گردانہ حملے اوربھارت کے ساتھ کشیدگی سے خدشات مزیدگہرے ہوتے گئے۔ رواں ماہ دارالحکومت میں نواز شریف حکومت کے خاتمے کے لئے مخالف مظاہروں نے ملک کو مزید عدم استحکام کا شکار کردیا ۔ بھارت کی بیلسٹک ٹیکنالوجی چین کے ساتھ مقابلے کیلئے ہے پاکستان کے لئے نہیں۔پاک فوج کو خدشہ ہے کہ بھارتی فوج اچانک سرحد پار حملے کرکے دہشت گردی کے خطرے کا استعمال کرسکتی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فوج نے گزشتہ دہائی میں جوہری پروگرام پر توجہ منتقل کر دی ۔بھارت کے روایتی ہتھیار پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور اس کی فوج پاکستان سے دگنا ہے۔ پاک فوج کے مطابق افغانستان کی سرحد سے ملحق علاقے پر عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ایک تہائی فوج جو پچاس ہزار ہے وہ مشرقی سرحد ہر فوکس نہیں کر رہی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میزائلوں کی رینج کو بڑھانے پر کام نہیں کر رہا۔ پاکستان زمین پر کم پرواز اور بیلسٹک میزائل دفاع سے بچنے کے لئے کم رینج کروز میزائل تیار کر رہا ہے۔ اخبار نے پاکستان کے جوہری پروگرام پر اپنی تجزیہ کاروں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق دنیا کے سب سے غیر مستحکم خطوں میں سے ایک پاکستان سمندر سے لانچ کرنے والے جوہری میزائل کی صلاحیت کی طرف پیش قدمی اور ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی توسیع میںمیں دلچسپی رکھتا ہے۔جب جوہری حملے میں زمین سے زمین مار کرنے والے جوہر ی ہتھیار تباہ ہو جائیں تو جوہری میزائل جوبحری جہاز یا آب دوز سے لانچ کیے جاسکتے ہیں،اس سے پاکستان ’’سیکنڈ اسٹرائیک‘‘ کی صلاحیت کاحامل بن جائے گا۔ لیکن پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں تیزی نے پاکستانی ہتھیاروں کے بارے خدشات نے عالمی تشویش کو تازہ کردیا جہاں دو درجن سے زائد مذہبی عسکریت پسند گروپ ہوں۔ پاکستان اور بھارت کے ساتھ سرحدی جھڑپوں سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا جس سے ایک اور جنگ کے مسلسل خطرے سے منڈلانے لگے۔ایک دہائی سے زائدعرصے سے پاکستان اشارہ دے رہا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیارو ںکے ساتھ ٹکٹیکل ہتھیاروں سے بہتری لا رہا ہے ایسے شارٹ رینج میزائل جو چھوٹے وار ہیڈ لے جانے اور نقل و حمل میں آسان ہوں۔ گزشتہ ستمبر نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان جارحیت کی تمام شکلوں کو روکنے کے لئے ایک مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس کی صلاحیت حاصل کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جین پیساکی سے جب سوال کیا گیا کہ امریکا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے سمندر سے لانچ کرنے پر فکر مند ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پر ہے کہ وہ ان پروگراموں اور منصوبوں کے بارے میں بات کرتا ہے تاہم تمام جوہری ممالک پر امریکا زور دیتا ہے کہ ایٹمی اور میزائل صلاحیتوں کو محدود کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم اعتماد سازی اور استحکام کو فروغ دیتے ہیں اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی کوششوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں ۔واشنگٹن کے دورے پر آئے طارق فاطمی کا کہنا تھاکہ حکومت کاجوہری ہتھیاروں کے سمندرسے لانچ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔یہ واضح نہیں کہ نوا ز حکومت کو جوہری ہتھیاروں اور میزائل کی ترقی کے پروگرام کا براہ راست کتنا علم ہے۔کیونکہ اس کا کنٹرول فوج کے اسٹریٹجک پلاننگ ڈائریکٹوریٹ کے پاس ہے لیکن وزیر اعظم نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں۔2011میں اخبار نے ماہرین سے انٹرویو کے بعد کہا تھاکہ پاکستان کے پاس100سے زائد جوہری ہتھیار ہیں۔ اب پاکستان کا چوتھا پلوٹونیم پیداوار ی ری ایکٹر بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔بھارت کے پاس80سے 100جوہری وارہیڈز ہیں۔بھارت کی بڑھتے ہوئے جوہری عزائم نے پاکستان میں خدشات پیدا کیے یہی وجہ ہے کہ پاکستان اپنے جوہری ایندھن کو ترقی دے رہاہے۔

مزید خبریں :